تہران: (اے یو ایس ) ایران نے سپاہِ پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس سروس کے طاقتور ترین افراد میں شمار ہونے والے شخص حسین تائب کو بغیر وجہ بتائے برطرف کرکے محمد کاظمی نامی ایک دوسرے عہدیدار کو پاسداران انقلاب کا نیا انٹیلی جنس چیف مقررکیا ہے۔محمد کاظمی کی عمر تقریباً 65 سال ہے اوران کا تعلق مشرقی تہران کے شہر سمنان سے ہے۔وہ 80کے عشرے کے دوران “انقلاب مخالف قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تشکیل دی گئی انقلابی کمیٹیوں کے رکن تھے۔ بعد میں وہ ایرانی وزارتِ انٹیلی جنس میں شامل ہوئے۔محمد خاتمی کی صدارت کے دوران 1998 میں حزب اختلاف کے مفکروں، شاعروں اور ادیبوں کوقتل کرنے کی مہم میں شروع ہوئی توایرانی حکومت کو اس پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ چنانچہ حکام نے اس اسکینڈل کو ختم کرنے اور حکومت سے الزام ہٹانے کی کوشش کی۔اس کام کے لیے کاظمی کو ذمہ داری سونپی گئی کہ ان جرائم کو انجام دینے کے الزام میں انٹیلی جنس ایجنٹوں سے تحقیقات کریں۔
اس کے علاوہ انہوں نے وزارت انٹیلی جنس میں دراندازی کرنے والے عناصر کو بے نقاب کرنے کا کام کیا۔ تب سے کاظمی “جاسوسوں کا شکاری” کے نام سے جانے جاتے ہیں۔محمد کاظمی پاسداران انقلاب کی انفارمیشن پروٹیکشن آرگنائزیشن (ساحفاسا) کے سابق سربراہ تھے، جہاں وہ پردے کے پیچھے اپنی خفیہ سرگرمیوں کی وجہ سے “شیڈو مین” کے نام سے جانے جاتے تھے۔انہوں نے غیرملکی جاسوسی کے نفاذ اور مخالفین کے خلاف آپریشنل آپریشنز، ان کے اغوا اور قتل میں بھی حصہ لیا۔وہ ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس میں آپریشن برانچ کے اسسٹنٹ چیف میجر جنرل حق طالب کے ساتھ مل کر ترکیہ میں موجود حکومت کے ناقد صحافی عرش شعا شرق کو اغوا کیا تھا۔متوازی طورپر 2019 میں پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر محمد علی جعفری کی قیادت میں ایک خصوصی یونٹ قائم کیا گیا تھا جسے ایرانی پاسداران انقلاب کے رہنماو¿ں اور اہلکاروں کے امور کی نگرانی کا ذمہ دار یونٹ” کہا جاتا ہے۔
اس یونٹ نے براہ راست کاظمی کی قیادت میں کام کیا اور پاسداران انقلاب میں ناراض اور بغاوت پرآمادہ عناصر کی شناخت کے لیے سرگرم ہے۔اس کے علاوہ کاظمی کوایرانی عالم دین اصغر حجازی کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے، جو رہبرانقلاب کے گھر کے چیف سیکیورٹی افسر اور پاسداران انقلاب کی ایک خصوصی ڈویڑن میں شامل ہیں جو ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔بلاشبہ وہ خود سپریم لیڈر کی منظوری کے بغیر مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کے عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتے۔
کاظمی کی تعیناتی شاید یہ ایران میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی وسیع خلاف ورزیوں کی وجہ سے خامنہ ای کے بیٹے مجتبیٰ اور ان کے اتحادی حسین تائب پر خامنہ ای کے غصے کی عکاسی کرتا ہے۔ خامنہ کو شبہ ہے کہ انٹیلی اور حساس اداروں میں ایسے لوگ آگے آئے جنہوں نے دشمن کے ساتھ ساز باز کیا۔ انہیں روکنے میں ان کا بیٹا مجتبیٰ اور سابق انٹیلی جنس چیف حسین تائب ناکام رہے۔ اس کے نتیجے میں دشمن نے ایران کے جوہری پروگرام، جوہری سائنسدانوں، ڈرونز اور میزائل سسٹم کو نشانہ بنانا شروع کیا۔توقع ہے کہ کاظمی کے ہاتھوں پاسداران انقلاب میں ایک بڑی تبدیلی واقع ہو گی، جو پاسداران انقلاب کی بیرون تنظیم ’قدس فورس‘ کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی ٹیم کو ہٹانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اس سے سیاسی صورتحال بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
