IRGC plotting to assassinate ex-security adviser John Boltonتصویر سوشل میڈیا

تہران:(اے یو ایس)امریکی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کے لیے ایرانی پاسداران انقلاب نے سازش تیار کی تھی۔ وزارت انصاف کے ایک اہلکار جو تحقیقات پر مامور ہیں کا کہنا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس سے وابستہ کم از کم دو ایرانی اس کارروائی کو انجام دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ وزارت انصاف کا ایک اہلکار جو تحقیقات سے واقف ہے۔

ذرائع نے واشنگٹن ایگزامینر کو بتایا کہ محکمے کے پاس ایرانیوں کے خلاف ثبوت موجود ہیں، لیکن بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاران افراد کے خلاف عوامی الزامات کی مزاحمت اس خوف سے کر رہے ہیں کہ ایسا کرنے سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے تک پہنچنے کی ان کی کوششوں کو پٹ پٹری سے اتار دیا جائے گا، جو اس وقت تکمیل کے قریب ہے۔ آسٹریا میں ویانا مذاکرات میں بائیڈن ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی امید رکھتے ہیں جس سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دستبرداری اختیار کر لی تھی اور ایران نے اپنی وابستگی کو معطل کر دیا تھا۔یہ ممکن ہے لیکن امکان نہیں ہے کہ آپریشن میں ملوث افراد کے خلاف فردِ جرم عائد کی جائے۔ وزارتِ انصاف کے ایک ذریعے نے بتایا کہ سازش کی سنگینی اور شواہد نے بغیر کسی تاخیر کے اعلانیہ فردِ جرم کا جواز پیش کیا ہے۔

واشنگٹن کے ایگزامینرنے قومی سلامتی کی بنیاد پر بولٹن کے خلاف سازش کی کچھ تفصیلات کو روک دیا ہے لیکن محکمہ انصاف کے ایک ذریعہ نے اسے انتہائی مخصوص الفاظ میں بیان کیا ہے جس کی حمایت ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس کونسل کی اہم جاسوسی سرگرمی سے ملی ہے اور اس میں امریکی سرزمین پر ایک قاتل کو بھرتی کرنے کی کوشش بھی شامل ہے۔انٹیلی جنس کمیونٹی کو ابتدائی مرحلے میں ہی اس سازش کے بارے میں علم ہوا جس نے ایک اعلیٰ سطحی ردعمل کا اظہار کیا اور اس سال کے شروع میں یا 2021 کے آخر میں ایک کل وقتی سیکرٹ سروس اسکارٹ کو بولٹن کے پاس بھیج دیا گیا۔ ایف بی آئی کے اہم اثاثوں کو بھی منصوبے میں خلل ڈالنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔

یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ اس سازش نے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کی 9 جنوری کو ایران کو انتباہ دیا تھا کہ امریکا ان اہلکاروں کی حفاظت کرے گا جو اب امریکا کی خدمت کرتے ہیں اور جنہوں نے پہلے خدمت کی تھی۔اسی طرح کی ایرانی دھمکیاں سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر سابق عہدیداروں کے خلاف بھی دی جاتی رہی ہیں جنہوں نے ایرانی مسائل پر کام کیا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *