IS Kills 3 Pro-Government Fighters in Syria Desert: Monitorتصویر سوشل میڈیا

دمشق(اے یو ایس )جنگ سے متعلق امور کی مانیٹرنگ کرنے والے ادارے کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں نے شام کے صحرا میں منگل کے روز ایک حملے میں دمشق حکومت کے وفادار تین جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا۔ یہ اس نوعیت کا تازہ ترین مہلک حملہ تھا۔سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ داعش کے ارکان نے “حمص صوبے کے مشرق میں پالمیرا کے علاقے میں گولہ بارود کے ایک ڈپو پر حملہ کیا۔”شام کے اندر ذرائع کا نیٹ ورک رکھنے والے برطانیہ میں قائم مانیٹر نے کہا۔ “حکومت کے حامی تین جنگجو مارے گئے” اور آٹھ دیگر زخمی ہوئے جن میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔

“آبزرویٹری نے مزید کہا کہ یہ حملہ بادیہ کے نام سے معروف “شام کے ریگستان میں حکومتی فورسز کے خلاف داعش کی کارروائیوں میں خاصے اضافہ کے دوران ہوا ہے۔”2019 میں شام میں اپنے آخری علاقے سے محروم ہو جانے کے باوجود داعش نے شام کے وسیع صحرا میں ٹھکانے قائم رکھے ہیں جہاں سے وہ گھات لگا کر حملے کرتے اور مار کر بھاگ جاتے ہیں۔اس ماہ کے شروع میں ایک نئے رہنما کا اعلان کرنے والے شدت پسند گروہ پر حالیہ ہفتوں میں حکومت کے وفاداروں پر مہلک حملوں کے ایک سلسلے کا الزام لگایا گیا ہے۔

جمعرات کو 33 شامی فوجی اس وقت مارے گئے جب داعش نے دیر الزور صوبے میں مایادین کے قریب صحرا میں ان کی بس پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا۔ آبزرویٹری نے اسے اس سال حکومتی فورسز پر شدت پسندوں کا مہلک ترین حملہ قرار دیا۔آبزرویٹری نے اس وقت رپورٹ کیا کہ کچھ دن پہلے شام میں شدت پسندوں کے سابق مضبوط ٹھکانے صوبہ رقہ میں داعش کے ایک حملے میں 10 وفادار مارے گئے تھے۔اس ماہ بھی شدت پسندوں نے شام کے صحرا میں فوج کی حفاظت میں آئل ٹینکروں کے قافلے پر حملہ کیا جس میں دو شہریوں سمیت سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔3 اگست کو داعش نے اپنے لیڈر کی موت کا اعلان کیا اور ابو حفص الہاشمی القریشی کو اس کا متبادل — گروپ کا پانچواں سربراہ – مقرر کیا۔

آبزرویٹری نے کہا ہے کہ حملوں میں اضافہ داعش کی جانب سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش ہے کہ وہ “اپنے رہنماو¿ں کو نشانہ بنائے جانے کے باوجود اب بھی فعال اور طاقتور ہے۔”2011 میں صدر بشار الاسد کی حکومت کی جانب سے جمہوریت کے حامی پرامن مظاہروں کو کچلنے کے بعد شام کی جنگ شروع ہوئی۔ تب سے غیر ملکی طاقتیں اور عالمی دہشت گرد اس طرف متوجہ ہوئے ہیں۔اس تنازعے سے 500,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور ملک میں جنگ سے پہلے کی نصف آبادی نے اپنے گھروں کو چھوڑ دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *