کابل: جب سے افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی ہوئی ہے دنیا بھر میں یہی بحث چھڑی ہوئی ہے کہ طالبان کو افغانستان میں ایک بار پھر مسند اقتدار تک پہنچانے میں پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کا ہاتھ ہے ، کیونکہ دونوں کی مدد کے بغیر طالبان اتنی آسانی سے افغانستان میں محض ایک ہفتے میں قبضہ نہیں کر سکتا تھا۔ پاکستان بار بار کہہ رہا ہے کہ اس کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن اس کا جھوٹ اس وقت پکڑا گیا جب ایک تصویر جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ فیض حمید کو طالبان کی اعلی قیادت کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہیں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
ٹویٹر صارفین کا دعوی ٰہے کہ وائرل تصویر میں طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر اور شیخ عبدالحکیم بھی شامل ہیں۔ وائرل تصویر میں عبدالغنی برادر نماز پڑھ رہے ہیں اور تصویر میں ان کے ساتھ مزید 7 لوگ نظر آرہے ہیں۔ یہ سب ملا برادر کے خاص لوگ اور عملہ ہیں۔ یہ لوگ ملا برادر کے ساتھ تب سے ہیں جب سے وہ قطر کے دارلخلافہ دوحہ میں تھے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ تصویر اصلی ہے یا فوٹو شاپ کی گئی ہے ، لیکن سوشل میڈیا پر اس تصویر پر شدید بحث چھڑ گئی ہے۔
اب ملا برادر حکومت بنانے کے لیے کابل میں ہیں اور آئی ایس آئی کے سربراہ فیض حمید اسلام آباد میں ہیں اس لیے اس تصویر کے پرانے ہونے کے زیادہ امکانات ہیں ، یعنی یہ تصویر اس وقت کی ہو سکتی ہے جب عبدالغنی برادر دوحہ میں تھا۔ تصویر کے نئے ، پرانے یا ایڈیٹنگ پر تنازعہ ہو سکتا ہے ، لیکن اس میں شاید ہی کوئی شک ہو کہ پاکستان نے طالبان کی بہت مدد کی ہے۔ پاکستانی فوج ، آئی ایس آئی اور جیش محمد جیسی دہشت گرد تنظیمیں طالبان کی چھپ چھپ کر مدد کرتی رہی ہیں ، اس کی تصدیق سابق افغان صدر اشرف غنی نے کئی بار کی ہے۔
آئی ایس آئی سربراہ فیض حمید کی طالبان کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ نماز با جماعت ادا کرتے ہوئے تصویر وائرل
