عراق: دولت اسلامیہ فی العراق والشام (داعش) نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن برج کے قریب ہونے والا دہشت گردانہ حملہ کرنے والا اس کا تربیت یافتہ دہشت گرد تھا۔
اس دہشت گرد تنظیم نے مزید کہا کہ جمعہ کوخنجر زنی کی واردات ،جس میں دو نوجوان ہلاک ہوئے،ا اس کے دہشت گردمحمد عثمان خان نے اس کے حکم پر انجام دی تھی۔
داعش نے اپنی خبر رساں ایجنسی عمق کے توسط سے یہ خبر جاری کی جسے ٹام ٹام اور ٹیلی گرام ایپ پر ڈالی گئی۔ داعش کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ خان نے” اتحادی ممالک کے لوگوں کو نشانہ بناکر ہلاک کرنے کی اپیلوں پر عمل کیا ہے“۔
اس جملے کو داعش کے سابق ترجمان ابو محمد ال عدنانی نے اپنی ایک تقریر میں استعمال کیا تھا۔خان کو دہشت گردی کے جرم میں قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ 8سالہ جیل میں گذارنے کے بعد 11ماہ پہلے رہا ہوا تھا۔
دوران قید اس نے اپنے وکیل کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں اس نے اس سے کہا تھا کہ اس کا غیر انتہاپسندی کے پروگرام میں اندراج کرا دے تاکہ وہ ایک ”اچھ برطانوی شہری“ بن سکے۔
وہ فش مونگرز ہال میں قیدیوں کی باز آبا دکاری کے حوالے سے منعقد ایک کانفرنس میں شرکت کر ہا تھا کہ اس نے تشدد شروع کر دیا اور خنجر زنی میں اس کانفرنس کے دو روح رواں مس سسیکا جونز اور جیک میریٹ ہلاک ہو گئے۔
میٹروپہلیتن پولس اسسٹنٹ کمشنر نیل باسو نے اسٹیفورڈ شائر اور اسٹاک آن ٹرینٹ میں دہشت گردی سے تعلق رکھنے والے دو ٹھکانوں پر چھالے مارنے کی تصدیق کر دی۔