ISIS claims responsibility for series of blasts in Afghanistanتصویر سوشل میڈیا

کابل: افغانستان کے چار مختلف صوبوں میں ہونے والے بم دھماکوں کی ،جس میں 100سے زائد افراد ہلاک و زخمی ہوئے داعش نے ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ داعش نے ٹیلی گرام پر ایک بیان جاری کر کے کہا کہ یہ حملے در اصل اس کے سابق رہنما اور ترجمان ابو ابراہیم القریشی کی ہلاکت کے خلاف عالمی پیمانے پر کی جارہی انتقامی کارروائیوں کا ایک جزو ہے۔واضح ہو کہ چند روز پہلے ہی داعش کے نئے ترجمان انبو عمر المہاجر نے ٹیلی گرام ہپر ایک پیغام ڈالا تھا جس میں حامیوں سے کہا گیا تھا کہ یو کرین پر روسی حملہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یورپ میں اپنے حملے شروع کر دیں۔

داعش کے سابق سربراہ کی فروری کے اوائل میں اس وقت موت واقع ہو گئی تھی جب اس نے شمال مغربی شام میں ایک امریکی چھاپے کے دوران زندہ پکڑ لیے جانے سے بچنے کے لیے خود کو دھماکے سے اڑالیاتھا۔10مارچ کو داعش نے القریشی کی موت کی تصدیق کر کے ابوالحسن الہاشمی القریشی کو اپنا نیا سربراہ مقرر کر دیا تھا۔عالمی سطح پر انتقامی کارروائی میں داعش نے افغانستا ن کو چنا ۔ اور افغانستان کے شیعوں میںہزارہ برادری سب سے زیادہ نرم چارہ ہے اس لیے وہ آئے روز سنی انتہا پسند تنظیموں بشمول داعش کا شکار بنتی رہتی ہے۔ اور اس کے لاتعداد افراد ان تنظیموں کے حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ مزار شریف کی مسجد میں جس وقت دھماکہ ہوا تو وہاں جمع لوگ نماز عصر کی تیاری کر رہے تھے۔ سوشل میڈیا پر اس دھماکے کی جو ویڈیو شئیر کی گئیں ان میں صاف نظر آرہا ہے کہ مسجد کا فرش لاشوں ، زخمیوں اور کھڑکیوں کے شیشوں کے ٹکڑوں سے اٹا پڑا ہے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے امور افغانستان رچرڈ بینیٹ نے ٹوئیٹر کے توسط سے ان حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ آج افغانستان مزید دھماکوں سے لرز اٹھا ۔ اور ایکبار پھر ہزارہ برادری کو نشانہ بنا کر اسکولوں اور مساجد میں دھماکے کیے جا رہے ہیں ۔انہوں نے ان دھماکوں کی فوری تحقیقات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خاتمہ کا مطالبہ کیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *