Islamabad does U-turn after acknowledging Dawood Ibrahim’s presence in Pakistanتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد /نئی دہلی: پیرس میں واقع فناشی ایکشن ٹاسک فورس کے ذریعہ بلیک لسٹڈ قراردیے جانے سے بچنے کے لیے پاکستان نے ایک نیا اعلامیہ جاری کر کے حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جاری کردہ نئی فہرست کی تعمیل کرتے ہوئے 1993کے بم دھماکوں کے اصل ملزم داؤد ابراہیم اور لشکر طیبہ کے کمانڈر اور26/11کے ملزم ذکی الرحمٰن لکھوی سمیت دہشت گرد تنظیموں و گروپوں کے سربراہوں اور اراکین کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کردی۔

قابل ذکر یہ ہے کہ 18اگست کو جاری 2020قانونی اعلامیہ میں کراچی میں داؤد ابراہیم کے وائٹ ہاؤس پتہ کا ذکر کیا گیا ہے جسے ہندوستانی عہدیداران 1993کے ممبئی بم دھماکوں کے اصل ملزم کی پاکستان میں موجودگی کا پاکستان کے ذریعہ پہلی بار اعتراف قرار دیتے ہیں۔ اسی قسم کے2015اور2019میں جاری اعلامیے کی نقول میں بھی یہی ایڈریس ظاہر کیا گیا تھا۔

تاہم بعد میں پاکستان نے یو ٹرن لیتے ہوئے ذرائع ابلاغ کی ان رپورٹوں کو خارج کر دیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی فہرست میں مذکور کئی افراد کی اپنی سرزمین پر موجودگی کا اعتراف کیا ہے۔ اس کی وزارت خارجہ نے ان رپورٹوں کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئےکہا کہ قانونی قواعد و ضوابط احکامات اقوام متحدہ کی طالبان ،داعش اور القاعدہ پا پابندیوں والی فہرست کاچربہ ہے جسے معمول کے مطابق جاری کیا گیا ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متعلقہ افراد کا پاکستان کی قومی انسداد دہشت گردی ادارے نے کوئی ذکر نہیں کیا ہے اور پاکستان کے ذریعہ نئی پابندیاں عائد کرنے سے متعلق میڈیا کی یہ رپورٹیں درست نہیں ہیں ۔ واضح رہے کہ جو رپورٹیں موصول ہوئی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان نے جو نئی فہرست جاری کر کے داؤد ابراہیم اور لکھوی کے علاوہ جن دہشت گردوں پر پابندی لگائی ہے ان میں مسعود اظہر بھی شامل ہے۔

نئے حکم کے مطابق ان وگوں کی منقولہ و غیر منقولہ املاک ضبط کر لی گئی ہے اور ان کے بینک کھاتے منجمد کر یے گئے ہیں۔ وہ اسلحہ خرید سکتے ہیں نہ بیرون ملک کا سفر کر سکتے ہیں۔پاکستان کے اس اقدام کا مقصد ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نکلنے کی ایک اور کوشش سے تعبیر کیا جارہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *