کابل:(اے یو ایس ) افغانستان میں طالبان نے مخلوط تعلیم کو مکمل طور پر روکنے کے لیے کابل یونیورسٹی اور کابل پولی ٹیکنیک یونیورسٹی میں طلبہ اور طالبات کی تدریس کے لیے الگ الگ دن مقرر کر دیے ہیں۔نئے احکامات کی روشنی میں اب طالبات ہفتہ، پیر اور بدھ کے روزجب کہ طلبا اتوار، منگل اور جمعرات کو یونیورسٹی جائیں گے۔
افغانستان میں طالبان کی وزارتِ تعلیم کے ترجمان احمد تقی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اقدام مخلوط تعلیم کے مکمل طور پر خاتمے کے حوالے سے کیا گیا ہے کیوں کہ پہلے طلبہ اور طالبات کی کلاسیں الگ الگ تھیں جب کہ ایک ہی وقت میں لڑکے اور لڑکیاں یونیورسٹیوں میں تعلیم کی حصول کے لیے آتے تھے۔اگست 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان نے مخلوط تعلیم پر پابندی عائد کی تھی اور اسے خلاف شریعت قرار دیا تھا، جس کے بعد طلبا اور طالبات کے لیے الگ الگ کلاسز کے آغاز کے ساتھ ساتھ دونوں کے لیے مختلف اوقات کار ترتیب دیے گئے تھے۔
طالبان کے نئے احکامات کو ماہرین کے ساتھ ساتھ طلبہ و طالبات بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔نبیلہ کابل کی ایجوکیشن یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ہیں۔وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حوالے سے دن بدن گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اچانک ہی جب یونیورسٹیوں کے بند ہونے کا اعلان کیا گیا تو وہ سخت پریشانی کا شکار ہو گئی تھیں۔ تاہم بعد میں سخت شرائط کے ساتھ یونیورسٹیاں دوبارہ کھل گئی تھیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ طالبان کی جانب سے جاری کردہ تمام قوانین بشمول حجاب کی سختی سے پیروی کر رہی ہیں، البتہ اب یہ نئے احکامات سامنے آئے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ یہ تمام اقدامات لڑکیوں کی تعلیم کی حوصلہ شکنی کے حوالے کیے جا رہے ہیں تاہم وہ پھر بھی اپنا سفر جاری رکھیں گی۔
