کابل: نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی کی سربراہی میں امارت اسلامیہ کا وفد افغانستان سے متعلق ماسکو اجلاس میں، جو آج (بدھ)سے شروع ہو رہا ہے ، شرکت کے لیے روس کے دارالخلافہ ماسکو پہنچ گیا ہے۔وفد کے ممبران میں نگراں وزیر خارجہ رومی عامر خان متقی ، نگراں وزیر تجارت نورالدین عزیزی ، نگراں وزیر اقتصادیات دین محمد حنیف ، کابل کے میئر مولوی عبدالرشید اور کچھ دیگر عہدیدار بھی شامل ہیں۔کہا جاتا ہے کہ دنیا کے کچھ ممالک جیسے ایران ، ازبکستان ، تاجکستان ، پاکستان ، چین ، ہندوستان ، امریکہ اور کچھ دوسرے ممالک کو اس اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔ لیکن امریکہ نے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے کہا کہ امارت اسلامیہ کا یہ وفد حکومت افغانستان کی پوزیشن واضح کرنے کے لیے ماسکو سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے گیا ہے۔
نگراں وزیر خارجہ عامر خان متقی نے امید ظاہر کی کہ یہ اجلاس امارت اسلامیہ کو دنیا کے ممالک کی جانب سے تسلیم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔قومی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے متقی نے کہا کہ اجلاس سے افغانستان اور دیگر ممقلک کو فائدہ پہنچے گا۔مسٹر متقی نے کہا کہ کئی ممالک کے نمائندے اس میٹنگ میں شریک ہو رہے ہیں ، خیالات کا تبادلہ کر رہے ہیں ، اس لیے یہ میٹنگ افغانستان کے لیے بہت اہم ہے۔ لیکن امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ ہم ماسکو مذاکرات میں حصہ نہیں لیں گے۔ ٹرویکا پلس ایک موثر اور تعمیری انجمن تھی۔ ہم مستقبل میں اسی گروپ کے اجلاس میں شرکت کے منتظر ہیں ، لیکن ہم اس ہفتے ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
دریں اثنا ایران نے آئندہ چند دنوں میں افغانستان پر ایک اور اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ آئندہ ہفتے بدھ کو ایران پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر ایک اجلاس کی میزبانی کرے گا۔”ماسکو سربراہی اجلاس سے قبل امارت اسلامیہ نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ سربراہی اجلاس کے نتائج دنیا بھر کے ممالک کی طرف سے امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے کا باعث بنیں گے۔تاہم روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اجلاس میں امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے کے معاملے پر بات نہیں کی جائے گی۔ لاوروف نے کہا ، “اس وقت طالبان حکومت کو تسلیم کرنا موضوع اجلاس نہیں ہے۔ اسی دوران چین ، پاکستان اور روس کے خصوصی ایلچیوں نے منگل کے روز ماسکو میں ایک اجلاس میں افغانستان پر تبادلہ خیال کیا۔
