کابل: اسلامی امارات کی وزارت داخلہ نے صوبہ پنجشیر میں احمد مسعود کے مزاحمتی محاذ کے تین ارکان کے سر قلم کیے جانے اور شہریوں کے قتل کی مبینہ اطلاعات کی تردید کی۔قبل ازیں مزاحمتی محاذ نے دعویٰ کیا تھا کہ امارت اسلامیہ کی افواج نے پنجشیر میں اس کے تین ارکان کے سر قلم کر دیے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافع تکور نے کہا کہ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ ہماری افواج میں سے کسی نے بھی کسی کا سر نہیں قلم کیا ہے۔ یہ سراسر جھوٹا دعویٰ اور الزام تراشی ہے۔ نجشیر کے گورنر کے ترجمان ابوبکر صدیقی نے کہا کہ عام شہریوں کے قتل کی کوئی واردات نہیں ہوئی اور ہمارے ہاں لوگوں کے سر قلم کرنے کا بھی کوئی واقعہ نہیں ہوا۔
یہ بیرون افغانستان مقیم لوگوں کی سازش ہے۔ یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب انسانی حقوق کے 60 محافظوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو لکھے گئے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ امارت اسلامیہ کی افواج پنجشیر، بغلان اور تخار صوبوں میں تاجک نسلی گروہ کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ لیکن پنجشیر کے مقامی حکام نے اس کی تردید کی۔
گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں۔ عزیز معارج نام کے ایک فوجی تجربہ کار نے کہا کہ طالبان کی حکومت کو اس سلسلے میں افغانوں اور عالمی برادری کو براہ راست جواب دینا چاہیے۔ اس سے قبل پنجشیر، تخار اور بغلان میں شہریوں کی ہلاکتوں کے الزامات پر شدید بین الاقوامی ردعمل ظاہر کیا گیا تھا۔
