کابل:مشرقی سرحدی افواج کے کمانڈر نے ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے کا کام جاری رکھنے کے حوالے سے پاکستانی وزیر خارجہ کے حالیہ ریمارکس کے جواب میں زور دے کر یہ کہا کہ اسلامی امارات سرحد پر ہر گز بھی باڑ نہیں لگانے دے گی۔ مولوی ثناء اللہ سنگین نے طلوع نیوز کو بتایا کہ ملک کی سلامتی اور ڈیورنڈ لائن پر پاکستانی فوجیوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے 30 سے زائد سیکیورٹی اڈے قائم کیے جانے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ڈیورنڈ لائن پر پاکستانی افواج کی جانب سے کسی بھی حرکت کا جواب دیا جائے گا۔دریں اثنا، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی کچھ ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج ڈیورنڈ لائن کی ناکہ بندی جاری رکھے ہوئے ہے۔
اگرچہ کنڑ اور ونگرہار کے کچھ دیہاتوں میں خاردار تاریں لگانے سے روکا گیا ہے، لیکن پاکستانی وزیر خارجہ نے باڑ کو جاری رکھنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔لیکن پاکستانی وزیر خارجہ کے ریمارکس کے جواب میں ایسٹرن فرنٹیئر بارڈر فورسز کے کمانڈر نے یقین دلایا کہ وہ پاکستان کو ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے سے روکیں گے ۔امارت اسلامیہ کے کمانڈر نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج کئی سالوں سے کنڑ میں ڈیورنڈ لائن کے اس طرف شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ا ثنا اللہ سنگین نے مزید کہا کہ کچھ دن پہلے آپ نے چند توپوں کو فائر کرتے دیکھا، لیکن ہم نے جواب میں بتیس ڈی سی گولے داغے ۔ ہم کلا شنکوف کا جواب گولوں سے دیں گے۔
ادھر کونار کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ خاردار تاریں لگنے سے مقامی لوگ دو حصوں میں بٹ گئے ہیں۔ کونار کے رہائشی مطیع اللہ مومند نے کہا کہ پا کستان کی بنائی ہوئی خاردار تاروں نے ہمارے بھائیوں اور رشتہ داروں کو جدا کر دیا ہے۔ ہم امارت اسلامیہ کے عمائدین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ معاہدے میں خاردار تاریں ہٹا دیں۔”پاکستان نے تقریباً پانچ سال قبل اعلان کیا تھا کہ 2500 کلومیٹر طویل ڈیورنڈ لائن کا زیادہ تر حصہ خاردار تاروں سے بنے گا۔ لیکن اس سے پچھلی حکومت میں بارہا کابل کی مخالفت ہوئی ہے، اور کئی مواقع پر افغان اور پاکستانی سکیورٹی فورسز کے درمیان جان لیوا جھڑپیں ہوئی ہیں۔