Islamic Emirate says there will never be compromise on Islamic lawتصویر سوشل میڈیا

کابل:امارت اسلامیہ افغانستان نے اپنے اس عہد کا اعادہ کیا کہ وہ دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ ایسے تعلقات رکھنے کی خواہاں ہے جس میں باہمی احترام کو ملحوظ خاطرر کھا جائے اور اسلامی قوانین پر آنچ نہ آئے۔امارت اسلامیہ میںسیاسی نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر نے کہا کہ امارت اسلامیہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر مثبت تعلقات رکھنا چاہتی ہے لیکن اسلامی قوانین پر کسی بھی طور پر کبھی سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگی۔

کابل یونیورسٹی میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولوی عبدالکبیر نے کہا کہ اب دنیا اس حقیقت کو سمجھ چکی ہے کہ یہی افراد افغانستان کے وارث ہیں اور ان سے وابستگی کی ضرورت ہے کیونکہ افغانستان کی جانب سے ان کے علاوہ کوئی دوسرا بات کرنے والا نہیں ہے۔ مولوی کبیر نے زور دیا کہ وہ افراد بھی جو جدید اور اسلامی دونوں طرح کی تعلیم حاصل کرچکے ہیں معاشرے کی خدمت کر سکتے ہیں۔ امارت اسلامیہ نے صرف جدید تعلیم کی مخالفت نہیں کی ہے بلکہ ا ن شعبوں کی جو شریعت کے خلاف نہیں ہیں، حمایت بھی کی ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک ایسا افغانستان وجود میں آئے جو اپنے پیروں پر کھڑا ہو جس کے لیے انجینئرز اور ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔

مولوی کبیر نے افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 20 سال تک امریکی فوج کی موجودگی کا اصل مقصد اسلامی حکومت کا خاتمہ کرنا تھا۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا کہ امارت اسلامیہ کو بین الاقوامی برادری کی جائز خواہشات کو قبول کرنا چا ہئے۔یک سیاسی تجزیہ کار نجیب اللہ شمل نے کہا کہ عبوری افغان حکومت کو قومی مفادات اور اسلامی اقدار کی بنیاد پر عالمی ممالک کے ساتھ روابط پیدا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مثبت روابط امداد کے لیے افغانستان کے حق میں سود مند ثابت ہوں گے۔ یونیورسٹی کے ایک انسٹرکٹر فضل ہادی نے کہا کہ نگراں حکومت کو اسکولوں اور دیگر تدریسی اداروں کو کھولنے کی عالمی خواہشوں کو پایہ تکمیل تک پہنا کر عالمی برادری سے روابط کی راہ ہموار کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *