Islamic group suggests that member nations downgrade ties with countries that allow Quran burningsتصویر سوشل میڈیا

قاہرہ،(اے یو ایس )اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ قرآن کو سرِ عام جلانے یا بے حرمتی کی اجازت دینے والے ملکوں کے خلاف مناسب اقدامات کریں جن میں اپنے سفیروں کو ان ملکوں سے واپس بلانا شامل ہے۔او آئی سی نے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی آن لائن اجلاس کے بعد پیر کو بیان جاری کیا ہے۔ اس اجلاس میں یورپی ممالک سوئیڈن اور ڈنمارک میں مظاہروں میں قرآن نذر آتش یا اس کی بے حرمتی کرنے اور ان مظاہروں کی سرکاری اجازت جیسے حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔او آئی سی کے بیان میں کہا گیاہے کہ تنظیم کے 57 رکن ممالک کو سوئیڈن، ڈنمارک سمیت اس طرح کی کارروائیوں کی اجازت دینے والے ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں مناسب فیصلوں اور اقدامات پر غور کرنا چاہیے۔ ان اقدامات میں اپنے سفیروں کو ان ممالک سے واپس بلانا شامل ہے۔

او آئی سی نے رکن ممالک میں سول سوسائٹی کی تنظیموں کی بھی حوصلہ افزائی کی کہ ا س سے پہلے کہ وہ اپنے مقدمات کو ان بین الاقوامی عدالتی اداروں میں لے جائیں جہاں ایسا قابل اطلاق ہو، وہ مقامی طور پر مقدمے دائر کرنے کے لیے ان ملکوں میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔اسلامی تعاون تنظیم نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے مزید کوششوں پر بھی زور دیا۔اجلاس میں کویت کے اس اقدام کو بھی سراہا گیا جس میں اس نےسوئیڈن میں تقسیم کرنے کے لیے سوئیڈش میں ترجمہ شدہ قرآن کے ایک لاکھ نسخوں کی طباعت کا اعلان کیا ہے۔حتمی بیان میں بہت سے نکات عراق کے وزیرِ خارجہ فواد حسین کی طرف سے دی گئی سفارشات کا اعادہ کرتے ہیں، جنہوں نے اقوامِ متحدہ سے ان واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔او آئی سی کے اجلاس سے قبل بھی سوئیڈن میں قرآن کا نسخہ جلانے والے دو افراد نے چند درجن تماشائیوں اور اس عمل کی مخالفت کرنے والے لگ بھگ 20 مظاہرین کے سامنے یہی عمل دھرایا۔

یورپی ممالک سوئیڈن اور ڈنمارک میں توہینِ مذہب کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہاں عام طور پر اظہارِ رائے کی آزادی کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔حال ہی میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعات نے مسلمان ممالک میں برہمی،مظاہروں اور سفارتی ردِ عمل کو جنم دیا ہے۔ اس کے بعد ان یورپی ممالک کے حکام نے اس پر غور شروع کر دیا ہے کہ آیا مقدس کتب یا دیگر مذہبی علامات کی عوامی سطح پر بے حرمتی پر پابندی ہونی چاہیے۔اتوار کو ڈنمارک کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ مقدس کتابوں کو جلانے اور اس کے ردِ عمل میں احتجاج کو روکنے کے لیے قانونی راستہ تلاش کرے گی۔حکومت کی جانب سے یہ بیان ڈنمارک اور سوئیڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کے بعد ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں جنم لینے والے سیکیورٹی خدشات کے بعد سامنے آیا ہے۔قرآن کی بے حرمتی کے متعدد واقعات نے مسلم ممالک کے ڈنمارک اور سوئیڈن سے سفارتی تعلقات میں تناو¿ پیدا کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *