Israel approves plan to double settlers in occupied Golan Heightsتصویر سوشل میڈیا

تل ابیب:(اے یو ایس ) اتوار کے روز اسرائیلی حکومت نے ایک ترقیاتی منصوبے کی منظوری دی جس کا مقصد شام کے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں یہودی آباد کاروں کی تعداد کو دوگنا کرنا ہے۔ اسرائیل نے 1981 میں شام کے قبضے میں لیے گئے ان علاقوں کا الحاق کیا تھا۔اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ہفتہ وار کابینہ اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ مقبوضہ گولان میں میوو حماہ زرعی سوسائٹی میں ایک ارب شیکل (317 ملین ڈالر) لاگت سے سرمایہ کی جائے گی۔

حکومت کی طرف سے اپنایا گیا منصوبہ اگلے پانچ سال میں گولان ریجنل کونسل اور قصرین لوکل کونسل میں آباد کاروں کی تعداد کو دوگنا کرنے کے لیے درکار بنیادی ڈھانچے کو تیار کرنے کا متقاضی ہے۔منصوبے کے تحت 576 ملین شیکل گولان میں منصوبہ بندی اور رہائش کے لیے فراہم کیے جائیں گے جس میں 5 سال کے اندر 7.3 ہزار نئے سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر بھی شامل ہے۔

یہ اقدام گولان میں دو نئی بستیوں کی تعمیر کے لیے پیش رفت ہے، جن کے نام آسیف اور مطر کے نام سے پہلے سے موجود ہیں تاہم ان میں توسیع کی جائے گی۔یہ منصوبہ علاقائی تعاون کے وزیر عیساوی فریگ کے اعلان کے باوجود اپنایا گیا جن کا تعلق بائیں بازو کی میریٹز پارٹی سے ہے۔ انہوں نے اجلاس میں اس منصوبے کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے شرکت نہیں کی۔گولان کی پہاڑیوں میں تقریباً 25,000 اسرائیلی آباد کار رہتے ہیں جس میں تقریباً 23,000 درز بھی آباد ہیں جو 1967 کی جنگ میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں رہ گئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *