واشنگٹن: (اے یو ایس )اسرائیل امریکی صدر جو بائیڈن کے متوقع دورہ مشرق وسطیٰ کے بارے میں بہت پر امید ہے کہ یہ دورہ خطے میں سعودی عرب کے ساتھ ایک نئی مشترکہ منڈی کے قیام کا ذریعہ بنے گا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ ایویڈگور لائبرمین نے گذشتہ روز جو بائیڈن کے دورے پر بات کر رہے تھے۔ جو کل بدھ کے روز سے اسرائیل سے شروع ہو رہا ہے۔جو بائیڈن اسرائیلی دورے کے بعد جمعہ کے روز سعودی عرب پہنچیں گے۔ واضح رہے یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی امریکی صدر مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اسرائیل میں پہلے جائے گا اور سعودی عرب بعد میں پہنچے گا۔لائبر مین نے کہا ”امریکی صدر کا یہ دورہ سب کچھ تبدیل کر دے گا۔ اس دورے سے سلامتی کے امور سے لے کر معیشت کے حوالے سے زمینی حقائق مکمل طور پر تبدیل ہو جائیں گے۔
اس لیے میں امید کرتا ہوں کہ اس دورے کے نتیجے میں مشرق وسطی میں ایک نئی منڈی کھلے گی۔”اسرائیل کی عرب دنیا کے ساتھ نارملائیزیشن کے بارے میں کہا ”امریکا کی 2020 سے شروع ہونے والی ایک سفارتی کوشش کے نتیجے میں اسرائیل کی چار عرب ممالک کے ساتھ نارملائزیشن ایک بہت بڑی پیش رفت ہے اور اسے سعودی کی تائید بھی شامل ہے۔ تاہم سعودی عرب نے فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے اسرائیل کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے جانے سے خود کو روک رکھا ہے۔ ایک الگ تبصرے میں اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر ایال ھولاتا نے کہا کہ جو بائیڈن کے دورے سے یہ یقینی طور پر ممکن ہے کہ اس موضوع پر بات ہو کہ خطے میں منڈی کے لیے کیا امکانات ہیں۔ مشیر سلامتی نے کہا کہ یہ اتفاقی بات نہیں ہے کہ جو بائیڈن بدھ کو اسرائیل آ رہے ہیں اور پھر جمعہ کو براہ راست پرواز کے ذریعے اسرائیل سے سعودی عرب جائیں گے۔
ان چیزوں کو سمجھنے کی صلاحیت کے مطابق سمجھیے، قدم بہ قدم ہی چیزیں ایک بڑی پیش رفت کی طرف جا سکتی ہیں۔ جبکہ لائبر مین وزیر خارجہ اسرائیل کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن کے خطے کے بارے میں ویژن میں پورے مشرق وسطیٰ کو باہم جوڑ دینے والی ایک ہائی وے اور ایک ریل نیٹ ورک جو تمام شرکت دار ملکوں کو باہم جوڑتا ہو۔ اسرائیلی کے اندرونی مسائل کے بارے میں ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کے باوجود کہ زندگی گذارنے کے اخراجات میں اضافے کا رجحان ہے اوپر جا رہا ہے اسرائیل میں دوسرے ملکوں کے مقابلے میں افرط زر کی شرح آج بھی چار فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔ اپنے قریبی مغربی ممالک کے مقابلے میں بھی افرط زر اسرائیل میں کم ہے۔ ہمارے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ صارفین ملک کے اندر اور باہر خرچ کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور اعداد وشمار اس چیز کے گواہ ہیں کہ ہمارے لوگ بیرون ملک کے دوروں پر جاتے ہیں خوب خرچ کرتے ہیں۔