Israel launches new strikes on Gaza as calls for ceasefire growتصویر سوشل میڈیا

یروشلم: (اے یو ایس)فلسطینی اراضی میں حالیہ جارحیت کا سلسلہ دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔ اسرائیل نے پیر کو علی الصباح غزہ کی پٹی پر نئے فضائی حملے کیے ہیں۔تازہ حملوں میں اسرائیل نے حماس کے غزہ مقیم رہنما یحییٰ سینوار کے مکان پر بم گرایا اور غزہ میں ہی ایک خاندان کا گھر زمیں بوس کر دیا جبکہ دوسری جانب حماس نے اسرائیل پر کم و بیش 100راکٹ داغے۔اسرائل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف ) کے ترجمان کے مطابق یحییٰ غزہ میںفلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے وحشیانہ بم باری میں اب تک200سے زائد فلسطینی شہید اور 1300 زخمی ہو چکے ہیں۔ شہدا میں 60 بچے،31 خواتین شامل ہیں جب کہ1300 سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب بیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں 21 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جب کہ 4369 زخمی ہوئے۔اسرائیلی فوج کے مطابق اس کے جنگی طیاروں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایک بار پھر حماس تنظیم کی زیر زمین سرنگوں کو بم باری کا نشانہ بنایا۔ فوج کا کہنا ہے کہ حملے میں غزہ کی پٹی کے شمال میں تقریباً 15 کلو میٹر کی سرنگوں کو نقصان پہنچا۔ اسرائیلی طیاروں نے ایک سرکاری کمپاو¿نڈ کے اطراف 70 حملے کیے۔ اس کمپاو¿نڈ کی عمارت میں غزہ پٹی میں وزارت داخلہ اور سیکورٹی فورسز کے دفاتر بھی واقع ہیں۔ علاوہ ازیں حملے میں شارع الرشید، الشفاءہسپتال اور تل الھو اور الزیتون کے علاقوں کے ارد گرد بھی بم باری کی گئی۔ کارروائی میں فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بعد ازاں غزہ شہر کے مختلف علاقوں س دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دیئے۔ اسرائیلی بم باری سے قبل فلسطینی گروپوں کی جانب سے غزہ کی پٹی کے اطراف واقع یہودی بستیوں پر راکٹ داغے گئے۔ اس دوران میں عسقلان اور بئر السبع کے علاوہ دو یہودی بستیوں اوفاکیم اور نیتفوت میں بھی خطرے کے سائرن سنے گئے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اتوار کی شام سات بجے سے لے کر پیر کی صبح سات بجے تک (12 گھنٹوں کے دوران میں) غزہ کی پٹی سے تقریبا 60 راکٹ اسرائیل کے اندر داغے گئے۔ ان میں 10 راکٹ غزہ کی پٹی میں ہی گر گئے جب کہ اسرائیلی دفاعی نظام آئرن ڈوم نے درجنوں راکٹوں کو فضا میں تباہ کر ڈالا۔اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ حماس تنظیم کی عسکری صلاحیتوں پر قابو پا لیا گیا ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ اسرائیلی فوج پوری طاقت سے حماس کے خلاف سرگرم ہے۔ اسرائیلی وزیر کے مطابق غزہ کے لوگ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں ، غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن جاری رہے گا۔اسرائیل کی چھوٹی سیکورٹی کابینہ نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی گروپوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ نے فائر بندی کے حوالے سے تجویز پر کوئی روشنی نہیں ڈالی۔چند روز قبل اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ کی پٹی کے علاقے خان یونس میں حماس تنظیم کے رہ نما یحییٰ السنوار کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ السنوار غزہ کی پٹی میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ ہیں۔ اس بات کی تصدیق اسرائیلی فوج نے کل اتوار کے روز جاری ایک بیان میں کی۔اسرائیلی فوج کے بیان میں بتایا گیا کہ السنوار کے گھر کے علاوہ فوج نے حماس تنظیم کے سینئر رہ نماو¿ں کے گھروں اور دفاتر کو بھی نشانہ بنایا۔ ان میں حماس کے سیاسی دفتر میں منصوبہ بندی کے سربراہ سماح سراجی ، غزہ شہر میں الزیتون بریگیڈ کا کمانڈر یوسف عبدالوہاب اور حماس میں عسکری انٹیلی جنس کا ذمے دار احمد عبدالعال شامل ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائے ادرعی کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میں غزہ کی پٹی میں حماس اور جہادِ اسلامی تنظیموں کے زیر انتظام 90 سے زیادہ مقامات کو نشانہ بنایا۔ حملوں میں ہتھیاروں کے گوداموں، راکٹوں سے بکتربند گاڑیوں کو نشانہ بنانے والے گروپوں اور سائبر حملوں کے ذمے دار یونٹوں پر بم باری کی گئی ۔بتایا جاتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے پیر کی صبح کی جانے والی کارروائی اتوار کے مقابلے میں زیادہ شدید اور بڑے پیمانے پر تھی۔یاد رہے کہ اسرائیلی جیٹ طیاروں نے اتوار کو غزہ میں تین عمارتوں پر بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 42 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاکتوں کے اعتبار سے یہ سب سے زیادہ ہلاکت خیز دن تھا۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق لڑائی کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 215 ہو گئی ہے ۔دوسری جانب حماس کے راکٹ حملوں میں اب تک 10 اسرائیلی مارے گئے ہیں جن میں ایک چھ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔اسرائیل نے پیر کی صبح کارروائی ایسے موقع پر کی ہے جب اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ فوری طور پر لڑائی ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ایک انٹرویو میں اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ہم حماس کی صلاحیت اور ان کی خواہش کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ دوبارہ ہم پر حملہ آور نہ ہو سکیں۔نیتن یاہو کے بقول، “حماس نے ہم پر حملہ کیا اور یروشلم پر بلا امتیاز راکٹ برسائے۔ ہم امن کی بحالی کے لیے کام کریں گے جس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے ہم وہ کریں گے۔دوسری جانب امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازع کو فوری طور پر روکنے کے لیے انہوں ںے قطر کے نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان جاری لڑائی کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر بہت رنج ہے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اینٹی بلنکن اور ان کے مصری ہم منصب سامح شکری نے تمام فریقین پر کشیدگی اور تشدد کے خاتمے پر زور دیا ہے۔بیان کے مطابق اینٹنی بلنکن اور سعودی وزیرِ خارجہ شاہ فیصل بن فراح السعود نے بھی اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں اور تشدد کے خاتمے پر تبادلہ خیال کیا۔اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری لڑائی پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی اتوار کے روز منعقد ہوا تھا جس میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ فریقین کے درمیان تشدد کو کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفان ڈوجاریک نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں بڑھتی ہوئی سویلین اموات پر سیکریٹری جنرل کو تشویش ہے جن میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی ہلاکت کا واقعہ بھی شامل ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری جنرل فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ شہریوں اور میڈیا ہاو¿سز کو نشانہ بنانے سے گریز کریں کیوں کہ یہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔خیال رہے کہ ایک ہفتے قبل شروع ہونے والی لڑائی کے باوجود اسرائیل اور حماس تاحال جنگ بندی پر آمادہ نہیں۔ حالیہ لڑائی کو 2014 کی جنگ کے بعد بدترین لڑائی قرار دیا جا رہا ہے۔حالیہ لڑائی کا آغاز یروشلم کے مضافاتی علاقے’شیخ جراح‘میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینی عرب رہائشیوں کی بے دخلی کی کوششوں اور مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد ہوا تھا۔قابض اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر جاری فوجی کارروائی کے دوران کل اتوار کو فلسطینیوں کی رہائشی کالونی کو تباہ کن بموں سے نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔ فلسطینیوں کی بڑی تعداد تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے زندہ دب گئی ہے۔

مزید بمباری کے خوف سے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کا کام بھی مشکلات کا شکار ہے۔آج سوموار کے روز غزہ سے سامنے آنے والی ایک ویڈی ومیں میزائل حملے میں تباہ ہونے والی عمارت میں دب جانے والے فلسطینیوںکودیکھا جاسکتا ہے۔ ہرطرف قیامت کے مناظر ہیں۔اسرائیلی فوج کی شہری آبادی پر وحشیانہ بمباری کے بعد فلسطینی شہری متاثرہ مقام کی طرف ملبے تلے دب جانے والوں کی مدد کو بھاگے۔ غزہ میں ایک مقامی صحافی نے العربیہ چینل کو بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کے وسط میں الوحدہ شاہراہ پر واقع رہائشی اپارٹمنٹس کو بمباری کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 33 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ملبے کے نیچے سے 3 بچوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں جب کہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق کل اتوار کے روز اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروئیوں میں غرب اردن میں 21 فلسطینی شہید ہوگئے۔ فلسطینیوں پرحملوںمیں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کار دونوں پیش پیش ہیں۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں نے اسرائیل پر تین ہزار راکٹ داغے ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں بھی اب جارحانہ تشدد آمیز کارروائیاں شروع کردی ہیں ۔اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے شمالی علاقے میں گولہ باری کی ہے اور محاصرہ زدہ غزہ شہر پر رات بھر فضائی حملے جاری رکھے ہیں جن کے نتیجے میں مزید 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔شہر میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کوہٹایا جارہا ہے اور اس کو کھود کر دبے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جارہا ہے۔اس کے پیش نظر امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فضائی بمباری میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے اور یہ تعداد پہلے ہی بڑھتی چلی جارہی ہے۔

بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی مسلسل فضائی بمباری کی وجہ سے اس کے اور دوسری تنظیموں کے امدادی رضا کار زخمی شہریوں یا فضائی حملوں سے متاثرہ دوسرے افراد کی مدد کو نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔آئی سی آر سی کے ڈائریکٹر جنرل رابرٹ مردینی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”غزہ میں لوگوں کے لیے اسپتالوں اور اہم انفرااسٹرکچر تک رسائی بہت پیچیدہ ہوچکی ہے کیونکہ اسرائیل نے بلا تعطل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں،ان سے شاہراہوں اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔“اسرائیلی فوج کے اعلان کے مطابق خان یونس میں حماس تنظیم کے ایک رہ نما یحیی السنوار کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم کارروائی میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔ السنوار غزہ میں حماس تنظیم کے سربراہ ہیں۔رپورٹ کے مطابق اتوار کی صبح تل ابیب میں دھماکے سنے گئے۔ یہ دھماکے اسرائیل کے وسطی علاقے پر راکٹوں کی تیسری کھیپ داغے جانے کے بعد سنائی دیے گئے۔ اسرائیلی فوج کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ “غزہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحیی السنوار اور ان کے بھائی محمد السنوار کے گھروں پر بم باری کی گئی۔ محمد السنوار حماس میں لوجسٹک خدمات کے سربراہ ہیں”۔علاوہ ازیں اسرائیلی فضائیہ کے مطابق غزہ میں حماس کے تین رہ نماو¿ں کے گھروں اور ان کے دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح غزہ میں حماس کے سرنگوں کے نیٹ ورک اور اسرائیل پر راکٹ حملوں کے لیے استعمال ہونے والے 40 ٹھکانوں پر 100 گائیڈڈ میزائل داغے گئے۔ علاوہ ازیں حماس کے زیر انتظام اسلحے کے درجنوں کارخانوں اور گوداموں پر بھی بم باری کی گئی۔ اسرائیلی فوج کے مطابق پیر کے روز سے اب تک غزہ کی پٹی سے 2900 راکٹ اسرائیل پر داغے گئے۔ ان میں تقریباً 1150 راکٹوں کو آئرن ڈوم سسٹم نے فضا میں ہی تباہ کر ڈالا۔رپورٹ کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح تل ابیب میں دھماکے سنے گئے۔ یہ دھماکے اسرائیل کے وسطی علاقے پر راکٹوں کی تیسری کھیپ داغے جانے کے بعد سنائی دیے گئے۔اسرائیلی فوج کے مطابق گذشتہ 12 گھنٹوں میں غزہ کی پٹی سے 120 راکٹ داغے گئے ہیں۔غزہ پٹی سے داغے جانے والے راکٹوں کے نتیجے میں اسرائیل میں اب تک 9 افراد ہلاک اور 560 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ مرنے والوں میں ایک بچہ اور ایک فوجی شامل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *