یروشلم:(اے یو ایس)اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینز نے ان تین لبنانی کمپنیوں کے اثاثہ جات ضبط کرنے کے احکام جاری کر دیے جن کے بارے میں ایران کا کہنا ہے کہ ان کے حزب اللہ سے کاروباری تعلقات ہیں اور وہ اس دہشت پسند گروپ کومیزائیل تیار کرنے کے لیے سازو سامان اور کل پرزے فراہم کر رہا ہے۔
اتوار کے روزاسرائیلی فوج کے ترجمان ’افیحائی ادرعی‘ نے کہا کہ وزیر دفاع بینی گینٹز نے تین لبنانی سویلین کمپنیوں کے حزب اللہ کے ساتھ روابط اور اس کے پیچیدہ میزائل منصوبے کی معاونت پر ان کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ادرعی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ الطفیلی کمپنی، المبیض کمپنی اور برکات کمپنی ایسے سامان فروخت کرتی ہیں جس سے حزب اللہ ملیشیا کو اپنی فوجی طاقت اور بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے ۔ یہ گروپ زمینی راستے اور سمندری راستے سے ایرانی سامان لبنان اسمگل کر رہے ہیں اور شہری نیٹ ورکس اور دکانوں سے شہری استعمال کی آڑ میں خریداری کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ میں خریداری کے عمل کا ذمہ دار حزب اللہ کا میزائل پروڈکشن یونٹ ہے جو ایرانی افواج کے ساتھ تعاون کے تحت کام کررہا ہے۔ یہ جدید ہتھیاروں اور میزائلوں کی تیاری کا ذمہ دار ہے۔ سویلین نیٹ ورکس اور اسٹورز سے خریدے گئے آلات کو استعمال کرتا ہے اور جدید ہتھیاروں کی تیاری کے لیے اڈے اور بنیادی ڈھانچے بناتا ہے۔اسرائیلی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حکم حزب اللہ کے میزائل منصوبے پر اقتصادی دباؤ کو دوگنا کرنے کے فریم ورک کا حصہ ہے۔ یہ فیصلہ اسی طرح کی لبنانی کمپنی کے خلاف گذشتہ اگست میں جاری کیے گئے ایک اور فیصلے کے بعد آیا ہے۔
بیان کے مطابق اس اقدام سے لبنانی کمپنیوں کو عالمی مالیاتی نظاموں میں بلیک لسٹ کرنے کی اجازت ملے گی جس کا مقصد ان کی سرگرمیوں پر مشکلات مسلط کرنا ہے۔درایں اثنا اسرائیلی آرمی ریڈیو نےوزیر دفاع بینی گینٹز کے حوالے سے کہا ہے کہ حزب اللہ لبنان اور لبنانی شہریوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل لبنان کے اندر سے کام کرنے والے ایرانی منصوبے کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے گا۔
