Israel seeks to resettle thousands of Ukrainian Jews fleeing the warتصویر سوشل میڈیا

یروشلم ،(اے یو ایس)آج سے 30 برس قبل سوویت یونین کے ٹوٹ جانے پر وہاں سے تقریبا دس لاکھ یہودیوں نے اسرائیل ہجرت کی تھی۔ اب اسرائیل نے ایک بار پھر یوکرین سے فرار ہونے والے ہزاروں یہودیوں کے استقبال کے لیے اپنے ملک کے دروازے کھول دیے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے قانون میں دنیا کا ہر وہ شخص خود کار طریقے سے شہریت حاصل کرنے کا مجاز ہے جس کا تعلق یہودی نسل سے ہو۔یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن (جنگ) سے صرف ایک ماہ قبل ہی “یہودی ایجنسی” نے اسرائیلی وزارتوں کے تعاون سے ہر ہفتے پانچ ہزار یوکرینی یہودیوں کے استقبال کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ واضح رہے کہ اسرائیلی ریاست کی تاسیس کے دو برس بعد وہاں کی پارلیمنٹ نے “واپسی کے قانون” کی منظوری دی تھی۔ اس قانون کے تحت “دنیا بھر کے یہودیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اسرائیل ہجرت کر کے وہاں سکونت اختیار کر لیں”۔

بعد ازاں 1970ئ میں ایک ترمیم کے ذریعے اس قانون کے دائرہ کار میں “یہودی نڑاد افراد اور ان کے شرکائ حیات’ کو بھی شامل کر لیا گیا۔یوکرین کے یہودیوں کا پہلا دستہ گذشتہ ہفتے تل ابیب کے بن گوریون ہوائی اڈے پہنچے تو انہیں اسرائیلی شناخت مل گئی۔ ان یہودیوں کو عارضی قیام گاہوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ بعد ازاں انہیں رہنے کے مستقل ٹھکانے دیے جائیں گے۔فلسطینیوں کو اندیشہ ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ سے فائدہ اٹھا کر اسرائیل دو لاکھ کے قریب یوکرینی یہودیوں میں سے ہزاروں افراد کو ہجرت کے ذریعے فلسطینی اراضی پر آباد کرے گا۔ اس کا مقصد مغربی کنارے اور بحیرہ روم کے درمیان واقع علاقے میں آبادی کے تناسب کو یہودیوں کے حق میں کرنا ہے۔فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے گذشتہ برس اسرائیل کو “آبادیاتی تناسب کی موت” سے خبردار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل 1967ئ کی سرحدوں پر ایک فلسطینی ریاست کے قیام پر آمادہ نہ ہوا تو فلسطینی اراضی میں جنوبی افریقا کا نمونہ نظر آئے گا اور یہاں یہودی اقلیت فلسطینی اکثریت پر حکومت کرے گی”۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ “ہم یوکرین میں ہر ایک یہودی تک پہنچیں گے اور اسے بچا کر اپنے ملک ہجرت کو یقینی بنائیں گے۔ اسرائیل اسی طرح کام انجام دے گا جس طرح اس نے 1990ءکی دہائی میں روس سے تقریبا دس لاکھ یہودیوں کو لا کر کھپایا تھا”۔اب تک 3 ہزار سے زیادہ یہودی یوکرین سے فرار ہو کر اسرائیل پہنچ چکے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا ہے کہ “ہم خطروں کی جگہاو¿ں سے فرار ہونے والے یہودیوں کے استقبال کے پابند ہیں۔ ہم یوکرین سے مزید یہودی پناہ گزینوں کو اپنے ہاں کھپائیں گے”۔واضح رہے کہ 1952ءمیں اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے جاری قانون کے مطابق “یہودی ایجنسی” اسرائیل ہجرت کرنے والے یہودی مہاجرین کو سپورٹ اور امداد پیش کرنے اور نئے مہاجرین کو اسرائیلی بستیوں میں کھپانے کی پابند ہے۔بیت المقدس میں “عرب اسٹڈیز سوسائٹی” میں Map Division کے سربراہ خلیل التفکجی کے مطابق اسرائیل 1979ئ کے منصوبوں کے تحت مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی تعداد دس لاکھ تک پہنچانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ التفکجی نے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *