تل ابیب:(اے یو ایس ) اسرائیل نے فلسطینی اعتراض اور امریکی دباﺅ کے پیش نظر مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں آبادکاری کے منصوبے کی منظوری کو ملتوی کر دیا ہے۔اسرائیلی حکومت نے گزشتہ ماہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لئے 9000 گھر تعمیر کرنے کی ابتدائی منظوری دی تھی۔مگر حالیہ میٹنگ میں پلاننگ کمیٹی نے منصوبے کی حتمی منظوری کو ملتوی کر دیا۔ اسرائیلی ادارے کے مطابق پلاننگ کمیٹی نے منصوبے کے ماحولیاتی جائزے کے سبب منصوبے کو ملتوی کیا ہے۔
اسرائیل کے ناقدین کے مطابق مقبوضہ مشرقی بیت المقدس اور فلسطینی شہر رملہ کے درمیان اس مجوزہ یہودی بستی کے نتیجے میں کسی ممکنہ فلسطینی ریاست کی امیدیں مزید کمزور ہو جائیں گی۔فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے آبادکاری منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ بیت المقدس کو فلسطین سے علاحدہ کرنے کا حربہ ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ کمیٹی نے 24 نومبر کو منصوبے کی ابتدائی منظوری دی تھی جس کے بعد اسرائیلی میڈیا میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھی کہ اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ واشنگٹن کے ساتھ تنازعے سے اجتناب کےلئے خاموشی کے ساتھ منصوبے کی حتمی منظوری دے دیں گے۔
اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے دوران مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے اور غزہ میں فلسطینی ریاست کے قیام کی حامی ہے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس کو بنانا چاہتی ہے۔اس سے قبل امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے وزیر خارجہ بلینکن کے حوالے سے کہا کہ اسرائیلی اور فلسطینی حکومتیں یکطرفہ اقدامات اٹھانے سے اجتناب کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آبادکاری کے منصوبوں کی وجہ سے دو ریاستی حل کے لئے مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔