تل ابیب : (اے یو ایس ) اسرائیلی سیکورٹی کے حوالے سے منگل 19 اپریل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ نے حکومت اور سیکورٹی اداروں کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کر دیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی سیکورٹی ادارے یہ صلاحیت اور تیاری نہیں رکھتے کہ فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپوں کو روک سکیں ، یہ جھڑپیں گرین لائن کے اندر 1948 کے فلسطینی قصبوں تک پھیل سکتی ہیں۔ یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اپنی حکومت کے اس فیصلے پر فخر کا اظہار کیا کہ سیکورٹی اداروں کو مقبوضہ فلسطینی اراضی بالخصوص مشرقی بیت المقدس میں سیکورٹی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری آزادی دے دی گئی ہے۔نفتالی بینیٹ فلسطینی اراضی بالخصوص بیت المقدس اور مسجد اقصٰی کے علاقے میں سیکورٹی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ کسی بھی متوقع منظر نامے کے لیے عسکری طور پر تیار رہا جائے۔
اس سلسلے میں آخری اجلاس کے بعد بینیٹ نے زور دیا کہ کسی بھی بڑی جارحیت کو روکنے کے لیے انتہائی کوششیں جاری رکھی جائیں اور فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔اس حوالے سے بینیٹ نے سیکورٹی اداروں کو تصرف کی مکمل آزادی دینے کا اعلان کیا تا کہ اسرائیل کے شہریوں کو امن کی فراہمی یقینی بنانے کے واسطے مطلوبہ اقدامات کیے جا سکیں۔اسرائیلی سیکورٹی کے حوالے سے جاری حالیہ رپورٹ میں پوری وضاحت سے کہا گیا ہے کہ سیکورٹی ادارے کسی بھی بڑی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی تیاری نہیں رکھتے ہیں۔اسرائیلی سیکورٹی ذمے داران نے خبردار کیا ہے کہ اس نوعیت کے چینلج سے نمٹنے کے لیے انتظامات نا کافی ہیں اگرچہ فوج نے ایسے منظر نامے کی تیاری کے لیے پولیس سے تعاون بھی حاصل کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملی جلی آبادی والے شہروں میں فوجی اڈوں کے راستے بند کرنے کے باعث سیکورٹی فورسز کی نقل و حرکت معطل ہونے کا چیلنج درپیش ہو گا۔ایک سیکورٹی ذمے دار کا کہنا ہے کہ عرب اور یہودیوں کی مسلح ملیشیاو¿ں کا خوف ناک تصادم واقع ہو سکتا ہے۔ ذمے دار کے مطابق سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ صورت حال خانہ جنگی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے حالیہ واقعات نے اردن اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ اسرائیلی ذمے داران کے مطابق اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ الثانی اور اردنی ذمے داران نے اسرائیلی برتاو¿ کی مذمت سے حیران کر دیا۔ انہوں نے حرمِ قدسی میں پیش آنے والے واقعات کو پر تشدد قرار دیا۔
