It is difficult for Joe Biden to bring the US back into the 2015 nuclear agreementتصویر سوشل میڈیا

تہران:(اے یو ایس)امریکی ایلچی برائے ایران امور ایلیٹ ابرامز نے قیاس ظاہر کیا ہے کہ صدر منتخب جو بائیڈن کے لیے 2015کے جوہری معاہدے میں امریکہ کو واپس لانا مشکل ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی باور کرایا کہ صدر کی تبدیلی سے امریکا کے مفادات اور پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی ۔

ابرامز کے مطابق تہران کے خلاف پابندیاں مؤثر ہیں اور یہ ایرانی نظام کو اپنے رویے میں ترمیم پر مجبور کر دیں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران پر پابندیاں جوہری ہتھیاروں ، انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی کے ساتھ مربوط ہیں۔

مشرق وسطی کے خطے کے دورے کے اختتام پر جمعرات کے روز عربی روزنامے الشرق الاوسط کو دیے گئے بیان میں امریکی ایلچی نے کہا کہ “جنوری 2021ءکے بعد خواہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے منصب پر رہیں یا جو بائیڈن ان کی جگہ لیں ،،، امریکا کی مفادات، پالیسی، حلیف اور جغرافیا تبدیل نہیں ہو گا۔ البتہ ان مفادات کے تحفظ کے طریقے مختلف ہو سکتے ہیں”۔

واضح رہے کہ ابرامز نے کل بدھ کے روز ریاض میں سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن عبدالعزیز سے ملاقات کی تھی۔ بات چیت میں خطے میں استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ مثبت تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔ ابرامز کے مطابق انہوں نے شہزادہ خالد بن سلمان کے ساتھ سعودی عراقی تعلقات کی اہمیت اور مل کر کام کرنے کی ضرورت کے حوالے سے بات چیت کی۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو گذشتہ روز اس بات کو دہرا چکے ہیں کہ ان کا ملک ایران پر انتہائی دباو¿ کی پالیسی پر سختی سے کاربند رہے گا۔

انہوں نے ایران کے ساتھ کسی بھی نوعیت کے تعامل سے خبردار کرتے ہوئے دھمکی دی کہ ایسی صورت میں سخت پابندیوں کا سامنا کرنا ہو گا۔ پومپیو نے زور دیا کہ واشنگٹن اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی ہر ایرانی سرگرمی کو روکنے کا پابند ہے۔

پومپیو اپنے یورپ اور مشرق وسطی کے آئندہ دوروں میں اپنے ہم منصب عہدے داران کے ساتھ کئی اہم امور کے حوالے سے ملاقاتوں کا انعقاد کریں گے۔ ان امور میں ایران کے شرپسند رویے کا مقابلہ کرنا شامل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *