واشنگٹن:(اے یو ایس ) امریکہ کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب کہ دہشت گرد سے اسلام پسند بننے والے گروپ کا اگلے ماہ کابل میں اقتدار میں واپسی کا پہلا سال مکمل ہو رہا ہے، کوئی بھی غیر ملکی حکومت افغانستان میں طالبان کی حکمرانی کو قانونی حیثیت دینے پر غور نہیں کر رہی ہے۔جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی معاون وزیر خارجہ ڈو نلڈ لو نے وائس آف امریکہ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ا±ن کے خیال میں ماسکو ، بیجنگ اور ایران سمیت عالمی سطح پر اتفاق رائے موجود ہے کہ طالبان کو تسلیم کرنے کے بارے میں سوچنا قبل از وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل بہت سست روی کے ساتھ شروع کر رہے ہیں تاہم کوئی بھی طالبان کو رسمی طور کر تسلیم کرنے کی بات نہیں کر رہا ہے۔
امریکی سفارت کار کا مزید کہنا تھا کہ اس کی بجائے بین الاقوامی سطح پر طالبان کے ساتھ بات چیت اس مقصد پر مرکوز کی گئی تھی تاکہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے علاوہ سیکورٹی کے حوالے سے افغانستان میں زمینی صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔ڈونلڈ لو کے مطابق ہمیں شراکت دار ممالک ہونے کی حیثیت سے افغانستان میں حکام کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ افغان عوام کے لیے ایک بہتر دنیا بنائی جا سکے۔اور افغانستان کے حالات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنی چاہئے نہ صرف افغانستان کے لوگوں کی بہتری کے لیے بلکہ خطے میں استحکام کے لیے بھی۔ طالبان نے گزشتہ اگست میں اقتدار پر اس وقت قبضہ کیا جب امریکی اور ناٹو اتحادیوں نے اپنی تمام افواج کو واپس بلا لیا جس سے ملک میں تقریباً دو دہائیوں سے جاری غیر ملکی فوجی مداخلت کا خاتمہ ہوا۔سخت گیر مذہبی خیالات کے حامل طالبان نے محض مردوں پر مشتمل ایک عبوری حکومت قائم کی جس نے خواتین پر مختلف پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ ملازمت اور تعلیم تک ان کی رسائی کو محدود کر دیا۔ اسکے علاوہ طالبان نے بارہا کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نوعمر افغان لڑکیوں کی سیکنڈری اسکول کی تعلیم دوبارہ شروع کرنے کی بھی ممانعت کر دی۔
امریکی معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نےخیال ظاہر کیا کہ یہ اہم ہے کہ ہم سب مل کر طالبان کو تعمیری راستے کی طرف راغب کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے طالبان پر زور دیا کہ اب انہیں صحیح انداز کی حکمرانی کی طرف جانا ہوگا۔واشنگٹن بارہا یہ واضح کر چکا ہے کہ جب تک طالبان خواتین پر عائد پابندیوں کو واپس نہیں لیتے اور متنوع اقلیتی افغان گروہوں کے نمائندوں کو بھی حکومت میں شامل نہیں کرتے، تب تک انہیں ایک جائز حکومت کے طور پر تسلیم کرنا ممکن نہیں۔ڈونلڈلو نے طالبان کو خبردار کیا کہ گزشتہ 20 برسوں میں عالمی برادری کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں سے افغانستان کے مستقبل کی تشکیل کی جائے گی اور طالبان لاکھوں افغانوں پرصرف اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”افغان عوام کو زندگی میں کچھ آزادیوں اوراچھی معیشت کے ساتھ زندگی کے ایک مخصوص معیار کی توقع کی ہے۔اور اِنہیں مطالبات کی بنیاد پر مستقبل میں طالبان کی پالیسیز کی تشکیل میں مدد ملے گی۔