نئی دہلی: پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ جاسوسی کے جرم میں گرفتار اور سزا یافتہ ہندوستانی کلبھوشن جادھو نے، جنہیں پاکستان کی فوجی عدالت نے اپریل2017کو جاسوسی اور دہشت گردی کا مجرم قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی،اپنی سزائے موت کے فیصلہ پر نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ اپنی زیر التوا رحم کی اپیل پر فیصلہ کا انتظار کرے گا۔
پاکستان کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے دعویٰ کیا کہ کلبھوشن جادھو کو ان کی سزا اور مجرم قرار دینے کے فیصلہ پر نظر ثانی کے لیے اپیل دائر کرنے کہا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے قانونی حق کا استعمال کرتے ہوئے سزا پر نظر ثانی اور دوبارہ غور کرنے کے لیے اپیل دائر کرنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ جادھو نے 17اپریل2017کو داخل کردہ رحم کی اپیل پر فیصلہ کا انتظار کرنے کا کہا۔جنوبی ایشیا، سارک کے ڈائریکٹر جنرل زاہد حفیظ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے احمد عرفان نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جو کیس پاکستان نے جیتا تھا اس کے فیصلے کی اہم شقوں میں یہ بھی شامل تھا کہ ویانا کنونشن برائے قونصلر روابط کی دفعہ 36 کے تحت کلبھوشن جادھو کو ان کے حقوق کے بارے میں بتایا جائے۔
پاکستان کے ابلاغی ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے جادھو کو دوسری بار قونصلر تک رسائی کی پیش کش کی۔