سرینگر:(اے یو ایس)جموں کشمیر واحد علاقہ ہے جو کورونا وائرس کی دوسری لہر کی تباہی سے تقریباً محفوظ رہا۔ ایسے وقت میں جب ملک میں کورونا وائرس کے یومیہ کیسوں کی تعداد4لاکھ سے زیادہ بڑھ گئی تو جموں کشمیر میں یومیہ محض 5500کیسز ہی درج کئے گئے اور اموات بھی 70سے زیادہ تجاوز نہیں ہوئی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جموں کشمیر کی انتظامیہ نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کےلئے پہلے ہی معقول انتظام کئے۔نہ وہاں پر آکسیجن کی کمی محسوس ہوئی اور نہ ہی اسپتالوں میں بیڈس کی کمی کی وجہ سے مریضوں کی اموات ہوئیں۔ وہاں کا طبی عملہ بھی تعریف کا مستحق ہے کیونکہ اس نے دن رات محنت ومشقت سے لوگوں کی جانیں بچائیں۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے عین وقت پر آکسیجن پلانٹ لگائے جس کی وجہ سے دہلی اور ملک کے دوسری ریاستوں میں ہزاروں اموات ہوئیں۔ ہنگامی بنیادوں پر کوروناکے مریضوںکے لئے نئے اسپتالوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔حالانکہ اس کی ضرورت نہیں پڑی۔ انتظامیہ نے ویکسین لگانے کا بھی ایک جامع منصوبہ بنایا اور یہی وجہ ہے کہ دوسری ریاستوں کے مقابلے میں وہاں پر زیادہ لوگوں کو ٹیکے لگ گئے۔ کورونا کے تعلق سے جو ادویات تھیں وہ بھی بروقت میسر رہیں۔ اور مریضوں کو اس سے کوئی پریشان نہیں ہوئی۔ دو دن پہلے وہاں پر صرف چار اموات ہوئیں جبکہ پورے ڈیڑھ سال کے دوران تین لاکھ16ہزار کیس رہے۔ جن میں سے تین لاکھ سات ہزار مریض صحتیاب ہوئے۔ صرف چار ہزار 327لوگ اپنی جان گنوائیں۔
انتظامیہ نے بر وقت لاک ڈاﺅن لگایا۔ اور لوگوں نے بھی اس لاک ڈاﺅن کو موثر بنانے کے لئے اپنا بھرپور تعاون کیا۔ان ہنگامی اقدامات کی وجہ سے کورونا وائرس نے جموں کشمیر میں قیامت نہیں برپی۔ اب آہستہ آہستہ زندگی معمول پر آرہی ہے۔ اور مارکیٹ وبازاروں کو پانچ دن کے لئے کھولا گیا۔ جبکہ ہفتہ اور اتوار کے دن بند رہے تاکہ لوگ ہفتہ کے دن سیر وتفریح کے لئے نہ نکل سکےں۔لیکن کورونا وائرس سے سیاحت کو زبردست دھچکا پہنچا۔ اپریل سے جون تک کا سیزن گھریلو اور بیرونی سیاحوں سے بھرا رہتا تھا۔جس سے سیاحت اور اس سے جڑے دوسرے شعبوں کو کافی آمدنی ہوتی تھی۔ اب دھیرے دھیرے سیاح بھی آنے لگے ہیں۔ لیکن انتظامیہ نے امر ناتھ یاترا کو معطل کردیا۔ یہ قدم اس لئے اٹھایا گیا تاکہ کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے جو اقدامات اٹھائے تھے وہ ناکام نہ ہوسکیں۔
