Jammu & Kashmir new vision new horizonفائل فوٹو

برسہا برس سے تعصب اور تفریق آمیز برتاؤ کے شکار اور محروم لوگوں کے لیے انصاف اور غیر جانبداری نظام اور ایک ملک ایک آئین مشن کے تحت جموں و کشمیر میں تمام 890مرکزی قوانین کا اطلاق کیا گیا۔ مجموعی طور پر 890مرکزی قوانین نافذ کیے گئے 164ریاستی قوانین کالعدم قرار دیے گئے اور138ریاستی قوانین میں ترمیم کر کے لاگو کیے گئے۔نئے قوانین کے تحت کمزور طبقات کو حقوق تفویض کیے گئے ج۔ ان قوانین میں شڈول ٹرائبس اور دیگر روایتی ساکنان جنگلات (حقوق جنگلاتی ) قانون مجریہ 2007، مندرجہ فہرست ذات و قبائل (انسداد مظالم) قانون مجریہ1954، قومی کمیشن برائے صفائی ملازمین قانون مجریہ1993،ایس سی اور ایس ٹی کے خلاف زیادتیاں بند کرنا جو اب موجودہ قوانین پر اطلاق کے توسط سے یقینی ہوگا۔

اچھی حکمرانی کے لیے قوانین: حصول اراضی ، باز آباد کاری اور بحالی کے قانون کے تحت مناسب معاوضہ اور شفافیت کا حق، سرکاری سطح پر بدعنوانیوں، بد انتظامی اور دھوکہ فریب کرنے والوں کی اطلاع دینے والوں کا تحفظ قانون 2014، اور ایڈمنسٹریٹیو ٹریبونل ایکٹ1985۔
حقوق اطفال وبزرگان: -بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم قانون 2009، والدین اور سینیئر سٹیزنز قانون 2007برائے گذر اوقات و بہبود،بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کے حوالے سے آئینی ترمیم اب لاگو ہوگی۔ فیملی کورٹس قانون 1984۔
بنیادی جمہوریت کے لیے قانون:- پنچایتوں اور شہری مقامی اداروں کو بااختیار بنانے کے لیے اب 73 ویں اور 74ویں آئینی ترمیمات کا اطلاق ہوگا۔

کامن ایڈمیشن ٹسٹ (کیٹ) اب ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرے گا۔ حکومت کیبہتر انداز سے نگرانی کرنے کے لیے سینٹرل انفارمیشن کمیشن ( سی آئی سی) اور سینٹرل وجیلنس کمیشن ( سی وی سی)
ریزرویشن مراعات میں توسیع کر کے اس میں4فیصد پہاڑی زبان بولنے والوں اور 10فیصد اقتصادی طور پر پسماندہ افراد کو ریزرویشن دیا گیا۔ او بی سی ریزرویشن 2سے بڑھا کر4فیصد کر دیا گیا۔بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول کے رہائشیوں کے لیے ریزرویشن 3فیصد سے بڑھا کر4فیصد کر دیا ، پسماندہ طبقات کے ریزرویشن کوٹہ ساڑھے چار لاکھ سے بڑھا کر 8لاکھ کر دیا گیا۔اسمبلی میں شڈول ٹرائبس کے لیے سیٹیں آئین کے مطابق کر دی گئیں۔ او بی سی اور دیگر ریزرویشن کو نئی شکل دینے کے لیے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دے دیا گیا۔

ڈومیسائل سرٹی فیکٹ
سب کے ساتھ انصاف اور مساوات: مقامی نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کا تحفظ۔بھرتی کے لیے ڈومیسائل سرٹی فیکٹ بنیادی اہلیت بن گئی
ماضی کے تمام مستقل رہائشی خود بخود اہل ہو گئے۔ جو لوگ15سال جموں و کشمیر میں رہائش پذیر رہے اور سات سال تعلیم حاصل کی اور جموں و کشمیر کے تعلیمی اداروں سے دسویں اور بارھویں پاس کی ملازمتوں کے اہل ہوں گے۔

امتیازی سلوک کے شکار ان افراد کو اب انصاف ملے گا: مغربی پاکستان کے پناہ گزیں۔ بالمیکیوں، گورکھاؤں، نکالے گئے افراد، صفائی ملازمین ،جموں و کشمیر سے باہر بیاہی گئی خواتین کے بچے۔
جموں و کشمیر کے باہر کشمیری مہاجرین کے لیے خصوصی انتظامات کے تحت اعلان شدہ ڈومیسائل ضابطے: آن لائن پورٹل، آسان اور تیز،15روز کے اندر فراہمی ، اپیل اتھارٹی کی فراہمی اور تاخیر کے ذمہ دار افسران پر جرمانہ۔

جموں و کشمیر میں اب تک کی سب سے زیادہ بھرتیوں کی مہم شروع:پہلے مرحلہ میں تمام زمروں اور سطحوں پر10ہزار اسامیاں پر کی جائیں گی۔مزید 25ہزار ملازمتیں تیار ہیں۔ اس کے تحت تیز اور شفاف بھرتی عمل۔ درجہ چہارم اور سوئم کے لیے خصوصی بھرتی قوانین : کوئی انٹرویو نہیں۔
جنہیں خصوصی اہمیت دی گئی ان میںبیوائیں ، مطلقہ/عدالتوں کے ذریعہ خلع لینے والی خواتین اور یتیم لڑکیاں، وہ امیدوار جن کے گھر کا کوئی فرد کبھی سرکاری ملازمت میں نہیں ہے یا نہیں رہا ہے،یومیہ اجرت /جزوقتی ملازمین ،5سال کی رعایت کے ساتھ شامل ہیں ۔
35ہزار سے زاائد اسکول ٹیچروںکو ریگولرائز کیا گیا۔موجودہ ملازمین کے پروبیشن پیریڈ 5سال سے کم کر کے دو سال کر دیا گیا۔

سماجی بنیادی ڈھانچہ تعمیر کیا گیا۔جموں و کشمیر کے لیے7500کروڑ روپے کی لاگت سے ایک عالمی معیار کا ہیلتھ سیکٹر بنانا۔ جس کے تحت جموں کے وجے پور اور کشمیر کے اونتی پورہ میں دو نئے ایمس، سات نئے میڈیکل کالجز، پانچ نئے نرسنگ کالجز اور اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ۔
881کروڑ روپے بنیادی ڈھانچوں کی اپ گریڈیشن کے لیے مختص۔جس کے تحت 140پراجکٹس چلائے جارہے ہیں جن میں سے60مکمل ہو چکے ہیں اور مارچ2021تک صد فیصد مکمل ہو جائیں گے۔
میڈیکل کی تعلیم میں1400سیٹوں کا اضافہ۔ ایم بی بی ایس سیٹیں 500سے بڑھا کر985کر دی گئیں۔ 17پوسٹ گریجویٹ سیٹیں، 111مزیدایم بی بی ایس /بی ڈی ایس سیٹیں ، ای ڈبلیو ایس کے تحت 50پوسٹ گریجویٹ سیٹیں ، 14ڈینٹل پی جی سیٹیں، 16شعبوں میں225ڈی این بی سیٹیں اور 9کورسوں میں600نیم طبی سیٹیں۔
ہیلتھ ایمرجنسی خدمات بہتر بنائی گئیں۔ ایمبولنس سروسز کے لیے کال نمبر: 102اور 108 ۔ایمبولنسوں میں جن کی تعداد426ہے64میں بنیادی لائف سپورٹ ہے جبکہ76میں جدید ترین لائف سپورٹ دستیاب ہے۔ 53اسپتالوں میں جو سال کے 365دن یومیہ24گھنٹے کھلے رہتے ہیں ،ٹیلی ریڈیولوجی نیٹ ورک شرو ع ہو گیا ہے۔ 6گھنٹے میں رپورٹ مل جاتی ہے۔
تعلیم کا شعبہ: جموں و کشمیر میں50نئے کالجز شروع اور محض ایک سال کے اندر 25ہزار ایڈیشنل کالج
سیٹیں بڑھ گئیں۔جو کہ70سال میں اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

نئے اقدامات:
آؤ اسکول چلیں: داخلہ مہم شروع
آؤ بات کریں: ٹیلی کاؤنسلنگ سیل کا آغاز
میں سرکاری ٹیچر : نت نئے خیالات بانٹنے کے لیے فیس بک گروپ قائم
مشن امتحان: معیار تعلیم سدھارنے کے لیے فاؤنڈیشن کورسز ،سوپر50کلاسز موسم سرما کوچنگ شروع۔
صحت عامہ: سالانہ پانچ لاکھ روپے فی خاندان ہیلتھ کور ،انشمن بھارت کے تحت دی جانے والی مراعات کے مطابق،ملازمین اور پنشن یافتگان بھی شامل کیے گئے
جموں و کشمیر کا کوویڈ 19-بیماری سے لڑنا:جموں و کشمیر سب سے زیادہ ٹیسٹنگ ریاستوں اور مرکزی علاقوں میں ہے۔زبردست جانچ ہوتی ہے اور شرح اموات میں کمی وبا کو قابو میں رکھنے میںمدد کرتی ہے۔کوویڈ 19-کے لیے 17مخصوص اسپتال اور آکسیجن کی سہولت کے ساتھ 60ہزار نئے بستر بشمول 20ہزار آئی سی یو بستر اور ڈھائی ہزارآئسولیشن بیڈ۔

بیرون جموں و کشمیر پھنسے دو لاکھ 50ہزار کشمیریوں کو نکال لایا گیا۔جموں و کشمیر واپس آنے والوں کی مکمل جانچ سے 4ہزار پوزیٹیو کیسز سامنے آئے۔اور انہیں انٹری پوائنٹس پر ہی آئسولیٹ کر دیا گیا۔
انتخابات: آزاد، منصفانہ اور پر امن پنچایت انتخابات کرائے گئے۔58لاکھ54ہار 208ووٹروں میں سے74.1فیصد ووٹروں نے حق رائے دہندگی کا استعمال کیا۔3650سرپنچوں اور23660پنچوں کا انتخاب عمل میں آیا۔اکتوبر2019کو جموں و کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار بلاک ڈیولپمنٹ کونسلوں کے انتخابات کرائے گئے 98.3فیصد ووٹروں نے حصہ لیا۔

بی ڈی سی چیرمین کو ڈی ایم کے مساوی درجہ دیا گیا۔صرف گذشتہ ایک سال کے دوران ہی 1500کروڑروپے سے زائد رقم پنچایتوں کو منتقل کی گئی۔
18تا 24جنوری2020کے دوران متعدد مرکزی وزراءجموں و کشمیر کے لوگوں سے جا کر ملے۔جو عوام تک رسائی کا اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام تھا۔ان میں سے 36وزراءنے جموں و کشمیر کے 12اضلاع میں60مقامات کا دورہ کیا۔ جس میں انہوں نے 210سرکاری کاموں کا افتتاح کیا 100عوامی جلسوں سے خطاب کیا اور عوام کی جانب سے1066مطالبات موصول ہوئے۔ اس دوران مرکزی وزراءجموں و کشمیر کے دور افتادہ مقامات گئے ، عوام سے خطاب کیا اور عوام کی پریشانیاں اور ان کے مطالبات سنے۔ ہندوستان بھر میں اس وسیع پیمانے پر اب سے پہلے کبھی بھی عوام سے رابطہ نہیں قائم کیا گیا تھا۔ (جاری)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *