Jang editor-in-chief Mir Shakilur Rehman denied bailتصویر سوشل میڈیا

لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے اس 34سالہ پرانے غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو پیشگی ضمانت دینے سے انکار کر دیا جو اس وقت کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں محمد نواز شریف کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کچھ زمین انہیں الاٹ کیے جانے پر چلایا جا رہا ہے۔

جسٹس سردار احمد نعیم اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل ایک دو ججی بنچ نے سیاستدانوں اور سینیئر وکیلوں سے کھچا کھچ بھرے کمرہ عدالت میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخاست ضمانت خارج کر دی۔پاکستان مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ خان، پاکستان بار کونسل کے نائب چیرمین عابد صادق اس کی ایکزیکٹیو کمیٹی کے چیرمین اعظم نذیر ترار رکن احسان بھون اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید کلب حسن عدالت میں موجود تھے۔

اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے مسٹر رحمٰن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ درخواست گذارکے خلاف تحقیقات مکمل ہو چکی ہے اور اس کے پاس سے کچھ برآمد نہیں ہوا۔ مدعی کو 54کنال اراضی کا استثیٰ قانون کے مطابق دیا گیا تھا اور لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو اس پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ درخواست گذار سرکاری عہددیدار نہیں ہے اور قومی احتساب بیورو کے چیرمین کو ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔

وکیل نے مزید دلیل دی کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کے کیس میں ہائی کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ جب تک پارلیمنٹ اسے واضح طور پر بیان نہ کردے اعانت جرم کوپس دیدگی کے طور پر نہیں سمجھا جا سکتا۔ دوسری جانب پاریکیوٹر فیصل رضا بخاری نے دلیل دی کہ درخواست گذار کے خلاف انکوائری کرانا 12مارچ کومنظور کیا گیا اور انہیں اسی روز گرفتار کر لیا گیا ۔

انہوں نے دلیل دی کہ درخواست گذار 54کنال زمین کی الاٹمنٹ کا مستحق تھا لیکن اسے56کنال سے زیادہ زمین الاٹ کی گئی ۔اس وقت کے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ہمایون فیض رسول نے 3جولائی1986کو استثنیٰ کے لیے درخواست پر درخواست گذار کو رعایت دی تھی۔ اس لیے دخواست گذار کی درخواست ضمانت خارج کر دی جائے۔جس کے بعد عدالت نے پیشگی ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *