ٹوکیو: جاپانی وزیر دفاع نوبو کیشی نے اتوار کو کہا کہ چین نے جنوبی بحیرہ چین میں فوجی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔ اس لیے جاپان اور ویت نام کو موجودہ ” تلخ حقیقت” کے درمیان مختلف علاقائی سکیورٹی معاملات طے کرنے کے لئے مل کر کرنا چاہئے۔ کیوڈو نیوز کی رپورٹ کے مطابق ، ہنوئی میں دی گئی ایک تقریر میں ، کشی نے کہا کہ ویت نام اور جاپان کی تقدیر یکساں ہے اور انہیں قانون کی حکمرانی کی بنیاد پر علاقائی استحکام کے لیے دفاعی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔ کیشی نے کہا کہ چین سے نمٹنے کے لئے جاپان- ویت نام نے دفاعی منتقلی کے معاہدہ پر دستخط کئے ہیں۔
کیوڈو نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ معاہدہ ہنوئی میں جاپانی وزیر دفاع نوبو کیشی کے گزشتہ سال اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلے غیر ملکی دورے کے دوران کیا گیا۔ کیشی نے اپنے ویتنامی ہم منصب فان وان جیانگ سے ملاقات کے بعد ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کہا کہ جاپان ویت نام کے ساتھ سیلف ڈیفنس فورسز کے جہاز فروخت کرنے کے لیے بات چیت تیز کرے گا۔ دونوں رہنماو¿ں نے سائبر سکیورٹی سمیت مختلف دفاعی شعبوں میں تعاون پر بھی اتفاق کیا۔واضح ہو کہ جاپان، ویت نام نے جس دفاعی منتقلی کے معاہدے پر دستخط کئے ، اس کے تحت اب جاپان ، دفاعی سازوسامان اور ٹیکنالوجی ویت نام کو مہیاکر سکے گا۔ مانا جارہا ہے کہ دونوں ممالک چین کے بڑھتے ہوئے فوجی اثر و رسوخ سے متعلق خدشات کے درمیان اپنے فوجی تعاون میں اضافہ کر رہے ہیں۔
جاپان کے وزیر دفاع نوبو کیشی نے کہا کہ اس معاہدے سے دونوں ممالک کی دفاعی شراکت داری ایک نئی سطح پر پہنچی ہے اور جاپان ویت نام کثیر القومی مشترکہ مشقوں اور دیگر ذرائع کے ذریعے دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔وزارت نے کہا کہ بحری جہازوں سمیت خصوصی آلات کی منتقلی کا تفصیلی خاکہ بات چیت کے ذریعے طے کیا جائے گا۔ کیشی کی اپنے ویتنامی ہم منصب فان وان گیانگ کے ساتھ بات چیت اس وقت ہنوئی میں ہوئی جب چینی وزیر خارجہ وانگ یی ویت نام کے دارالحکومت کے دو روزہ دورے پر تھے۔ جاپان کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ کیشی اور گیانگ ہند بحرالکاہل کے علاقے میں جہاز رانی اور پرواز کی آزادی کی اہمیت پر متفق ہیں۔