ریاض: (اے یو ایس ) سعودی عرب کے ضلع الاحساءمیں واقع “مسجدِ جواثا” کو اسلامی تاریخ میں اہمیت کی حامل مساجد میں شمار کیا جاتا ہے۔ مدینہ منورہ میں مسجد نبویﷺکے بعد یہ اسلامی تاریخی دوسری مسجد ہے جہاں مسلمانوں نے نماز جمعہ ادا کی۔
تاریخی ذرائع کے مطابق الاحسا میں سکونت پذیر ‘بنو عبدالقیس’ قبیلے کے حاکم المنذر بن عائد نے بعثت نبوی کی خبر سن کر اپنا ایک نمائندہ مکہ مکرمہ بھیجا۔ نبوت کے حوالے سے مکمل یقین کر لینے کے بعد المنذر اور اس کا پورا قبیلہ اسلام لے آیا۔ اس موقع قبیلے کے حاکم نے مسجد جواثا تعمیر کی۔ یہ 7 ہجری کا واقعہ ہے۔یہ مسجد مملکت کے صوبے الشرقیہ میں الہفوف شہر سے 20 کلو میٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ مسجد کے ستون آج تک قائم ہیں۔
سعودی مؤرخ حمد الجاسر نے مشرقی صوبے الشرقیہ کے جغرافیا سے متعلق اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ “مسجد کی لمبائی 20 ہاتھ اور چوڑائی 10 ہاتھ ہے۔ مسجد سے 27 میٹر شمال مغرب میں ایک قبر کے آثار ہیں جس کے بارے میں خیال ہے کہ یہ کسی صحابی کی قبر ہے۔ مسجد کی مغربی جانب جواثا کا چشمہ ہے۔
جنوب مغرب میں بھی قبروں کے آثار ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ یہ ان متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی قبریں ہیں جو 14 ہجری میں فتنہ ارتداد کی سرکوبی کے لیے ہونے والی جنگوں کے دوران شہید ہوئے۔
مختلف زمانوں بالخصوص سعودی مملکت کے دور میں اس مسجد کی تجدید کی جاتی رہی۔ اس سلسلے میں اہم ترین تجدید 1210 ہجری میں ہوئی۔ سال 1400 ہجری میں پہلی مرتبہ سعودی سیاحتی اتھارٹی کے زیر انتظام اس مسجد کی تجدید اور تزئین عمل میں آئی۔
الشرقیہ صوبے کے گورنر شہزادہ سعود بن نائف بن عبدالعزیز اور الاحساءضلع کے حاکم شہزادہ بدر بن محمد بن جلوی نے جنوری 2018 میں تاریخی اہمیت کی حامل مسجد جواثا کا دورہ کیا۔ اس موقع پر دونوں شخصیات نے مسجد کی تجدید اور تزئین نو کے جاری کام کا جائزہ لیا۔
