نئی دہلی: 81سیٹو ں کے لیے ہوئے جھار کھنڈ اسمبلی انتخابات میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ(جے ایم ایم)، کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل(آر جے ڈی)اتحاد نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کو 25کے مقابلہ47سیٹوں سے شکست دے کر اسے اقتدار سے بے دخل کر دیا۔

بی جے پی نے بھی اپنی شکست تسلیم کر لی اور اس کے وزیر اعلیٰ رگھوور داس نے ، جو اپنی سیٹ جمشید پور ایسٹ آزاد اور بی جے پی کے باغی امیدوارسریو رائے سے ہار گئے،ریاستی گورنر کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا۔ رگھوور داس نے کہا کہ یہ بی جے پی کی نہیں بلکہ ان کی شکست ہے۔

تاہم انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پانچ سال کی میعاد پوری کرنے والے جھارکھنڈ کے واحد وزیر اعلیٰ ہیں۔2014 تک جھارکھنڈ کا جو بھی وزیر اعلیٰ رہا وہ اپنی نصف میعاد بھی پوری نہیں کر سکا۔ اور 19سالہ ریاست کی باگ ڈور 14سال تک چار شخصیات ارجن منڈا، شیبو سورین، مدھو کوڑا اور ہیمنت سورین کے ارد گرد گھومتی رہی تھی ۔

ان انتخابات میں ریاست کے وزیر اعلیٰ ہی نہیں بلکہ کم و بیش نصف درجن وزراءکو بھی شکست کا منھ دیکھنا پڑا۔

نئے متوقع وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے، جو جے ایم ایم رہنما و تین بار کے سابق وزیر اعلیٰ اور سابق مرکزی وزیر شیبو سورین کے بیٹے ہیں، اپنی پارٹی کی قیادت والے اتحاد کو واضح اکثریت ملنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں ایک نئے باب کا آغا ہوگا۔

میں تمام لوگوں کو یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ بلا لحاظ مذہب و ملت، ذات و نسل اور پیشہ ان کی امیدیں پوری کی جائیںگی۔ ان کئی تقریر کے دوران ان کے حامیوں کی جانب سے فلک شگاف نعروں اور پٹاخوں کی آوازوں سے فضا گونجتی رہی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جھارکھنڈ گذشتہ ایک سال کے دوران بی جے پی کے ہاتھوں سے نکلنے والی پانچویں ریاست ہے۔اس سے قبل وہ راجستھان، مدھیہ پردیش،چھتیس گڑھ اور مہاراشٹرہار چکی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *