نئی دہلی :ہانگ کانگ میں پولیس نے تین ممتاز جمہوریت پسند کارکنوں کو پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر کیے گئے مظاہروں کے الزامات کا اعتراف کرنے کے بعد تحویل میں لے لیا ہے۔گرفتار ہونے والوں میں کالعدم سیاسی پارٹی ‘ڈی موسِسٹو’ کے متحرک ممبران جوشوا وانگ، ایوان لیم اور ایگنس چاؤ شامل ہیں۔
ان سب نوجوانوں کی عمریں 20 کے پیٹے میں ہیں اور انہوں نے اپنے وکلا کے مشورے پر خود پر لگائے گئے الزامات تسلیم کیے ہیں۔ان تینوں کو پانچ سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ مقدمے کی اگلی سماعت دو دسمبر کو ہو گی۔
پیر کو عدالت جاتے ہوئے جوشوا وانگ نے کہا کہ قید و بند کی صعوبتیں، الیکشن پر پابندی یا ان کے خلاف کسی بھی اختیار کا استعمال انہیں جمہوریت کے لیے متحرک ہونے سے نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا، “ہم دنیا کو آزادی کی قدر سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں اور ہم ایسا اپنے پیاروں کی محبت میں کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ہم اپنی آزادی کو بھی قربان کر رہے ہیں۔ میں تو اس صورتِ حال کے لیے بھی تیار ہوں کہ اس کے بعد میرے لیے ایک ا?زاد شخص کے طور پر رہنے کے امکانات بہت ہی محدود ہو جائیں گے۔”
اِن جمہوریت نواز کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں مظاہرین کے خلاف الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں اور یہ انہیں ہراساں کرنے کی مہم کا حصہ ہیں۔اس سے قبل حکام نے جوشوا وانگ اور دیگر 11 جمہوریت پسند امیدواروں کو ہانگ کانگ کی مقننہ کے ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے سے بھی روک دیا گیا تھا۔
یہ اقدام اس وقت کیا گیا تھا جب ابتدائی جائزوں میں یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ چین مخالف امیدوار فتح یاب ہوں گے۔چین نے اس سال جون میں قومی سلامتی کا ایک قانون پاس کیا تھا جس کے تحت سیاسی سرگرمیوں اور ا?زادیِ رائے کو بہت حد تک محدود کر دیا گیا ہے۔ ہانگ کانگ میں اس نئے قانون کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔