واشنگٹن:(اے یو ایس ) امریکی وزارت انصاف نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ سے ضبط شدہ دستاویزات تک رسائی بحال کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔ وزارت نے ان100 دستاویزات کا جائزہ روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش کاروں کو ان دستاویزات کے مواد کے بارے میں تحقیقات جاری رکھنے کی اجازت دی جائے جنہیں بطور خفیہ دستاویزنشان زد کیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تفتیش کاروں کو ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر سے ضبط کی گئی ہزاروں دستاویزات کا جائزہ لینے سے گزشتہ ہفتے اس وقت روک دیا گیا جب ایک جج نے سابق صدر کا ساتھ دیا اور فائلوں کے جائزے کے لیے ایک آزاد ثالث مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔محکمہ انصاف نے استدلال کیا کہ جج ایلین کینن نے بنیادی طور پر ایک خصوصی ماسٹر کے تقرر اور حکم امتناعی ریلیف دینے میں غلطی کی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس اپیل کو صرف 100 خفیہ ریکارڈز تک محدود رکھیں گے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر سے برآمد ہوئے تھے۔
محکمہ انصاف نے کہا کہ خفیہ دستاویزات کے جائزے میں تاخیر قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے حکومت کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ خفیہ دستاویزات کو ممکنہ طور پر چھپایا گیا تھا تاکہ ان کے خفیہ مواد کے ممکنہ غلط استعمال کے بارے میں ایف بی آئی کی تحقیقات کو روکا جا سکے۔انہوں نے ان تمام دعووں کی تردید کی ہے اور اپنی رہائش گاہ پر چھاپے کو ملک کی تاریخ میں جمہوریت پر سب سے بڑا حملہ قرار دیا۔اپیل کی سماعت سب سے پہلے فیڈرل کورٹ میں 3 ججوں پر مشتمل پینل کرے گا لیکن اس کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ میں ہو سکتا ہے۔
قبل ازیں امریکی ڈسٹرکٹ جج ایلین کینن نے ریمنڈ ڈیری کو ان دستاویزات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی ماسٹر کے طور پر مقرر کیا تھا۔ریمنڈ ڈیری نے ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا اور محکمہ انصاف کے وکیل کو اگلے ہفتے کے اوائل میں نیویارک میں ملنے کا حکم جاری کیا ہے ۔دستاویزات کی چھان بین کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نیویارک میں اپنے کاروباری مصروفیات کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ 2020 کے انتخابات کے نتائج کو الٹنے کی کوششوں اور 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل پر ان کے حامیوں کے حملے کے حوالے سے قانونی جانچ پڑتال کا بھی سامنا ہے۔