Kabul brokers peace talks between Islamabad, TTP تصویر سوشل میڈیا

کابل: افغان طالبان نے کہا ہے کہ وہ پاکستانی حکومتی عہدیداروں اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے، جو گذشتہ ایک عشرے سے پاکستان میں دہشت گردی مچائے ہیں ، درمیان امن مذاکرات کی میزبانی اور ثالثی کر رہے ہیں ۔امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ مذاکرات میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے اور دونوں فریقوں نے مختصر مدت پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پاکستان کے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ فیض حمید اور پاکستان کے ایک اعلیٰ فوجی اہلکار تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لیے کابل کا دورہ کر رہے ہیں۔ امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حکومت پاکستان اور طالبان کی تحریک پاکستان کے درمیان امارت اسلامیہ کی ثالثی سے کابل میں مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کے دوران متعلقہ امور پر اہم پیش رفت کرنے کے علاوہ، ایک عارضی جنگ بندی پر بھی اتفاق کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان مذاکراتی عمل کی خیر سگالی کے لیے کوشاں ہے اور دونوں فریقین سے رواداری اور لچک کی خواہش کرتی ہے ۔مذاکرات کا صحیح مقام ابھی واضح نہیں کیا گیا ہے لیکن بعض غیر مصدقہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا ایک وفد گزشتہ ہفتے سے کابل میں موجود ہے۔ ۔سیاسی تجزیہ کار توریک فرہادی نے کہا کہ ٹی ٹی پی ایک گروپ ہے جو پاکستان سے افغانستان آیا ہے اور اگر کابل میں جاری مذاکرات پاکستانی (فریقین) کے درمیان تنازعہ کا حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو ہم ایک بڑے تنازعہ پر قابو پالیں گے۔بین الاقوامی تعلقات کے تجزیہ کار جاوید سنگدل نے کہاکہ میرے خیال میں اس طرح کی ملاقاتوں میں پاکستانیوں کے بہت سے مقاصد ہوتے ہیں۔

سب سے پہلے، وہ دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ افغانستان پاکستان کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔ یہ بات چیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اس سے قبل پاکستان نے کابل پر ٹی ٹی پی کو پناہ دینے کا الزام لگایا تھا۔ لیکن امارت اسلامیہ نے پاکستان کے اس دعوے کی تردید کی۔یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں جب سے کہ طالبان برسر اقتدار آئے ہیں پاکستان کو شکایت ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گرد خاص طور پر افغانستان سے منتصل سرحدی پہاڑوں سے دہشت گردانہ حملے کر رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی اگرچہ سرزمین پاکستان پر ہی پھلی پھولی ہے لیکن اس کی جڑیں افغانستان کے نئے حکمرانوں جیسی ہی ہیں۔ اور پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنے جنگجوو¿ں کو سرزمین افغانستان سے پاکستان پر حملوں کی اجازت دے رکھی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *