Kabul denies UNSC members concerns about Daesh in Afghanistanتصویر سوشل میڈیا

امارت اسلامیہ نے ایک بار پھر افغانستان میں داعش کی سرگرمیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کے خدشات اور تشویش کو خارج کر دیا۔ داعش کی طرف سے لاحق خطرے کے بارے میں سیکرٹری جنرل کی 17 ویں رپورٹ پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے سربراہ ولادیمیر وورونکوف نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال تیزی سے پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے اور تقریباً 20 مختلف دہشت گرد گروہ افغانستان میں موجود ہیں۔

امارت اسلامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان سمیت دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ شواہد و ثبوتوں سے عاری ہے جس سے سلامتی کونسل ساکھ مجروح ہوتی ہے۔ بیان کے ایک حصے میں کہا گیا کہ اس طرح کے پروپیگنڈے سے داعش گروپ کو تحریک و ترغیب ملتی ہے اور خطے میں عدم استحکام بڑھتا ہے۔امارت اسلامیہ کے نائب ترجما ن بلال کریمی نے کہاکہ مذاکرات اور رابطے کا راستہ موثر ہے اور امارت اسلامیہ تعلقات اور مذاکرات پر یقین رکھتی ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر فریقوں کی جانب سے افغانستان پر عائد کردہ موجودہ پابندیاں اور بیرون ملک افغانستان کے اثاثے منجمد کردیے جانا افغانستان میں انسانی صورتحال کے اصل اسباب ہیں۔ ایک سیاسی تجزیہ کار ضیاالحق مدنی نے کہاکہ عالمی برادری کو افغانستان کے حوالے سے جو بھی مسئلہ درپیش ہے اسے سفارتی راستوں سے سامنے لایا جانا چاہئے کیونکہ محض الزامات عائد کر کے ان مسائل کو طے نہیں کیا جا سکتا۔ ایک فوجی تجربہ کارکامران امان نے کہا کہ امارت اسلامیہ کے اقتدار میں آنے کے بعدایک ایکڑ زمین بھی دہشت گردوں کے ہاتھ میں نہیں ہے اور داعش کو شکست فاش دے کر بری طرح پسپا کیا جا چکاہے۔ یہ حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *