پیرس: فرانس میں چھ افراد کو 1990میں ہونے والے ایک اسلحہ سودے میں 2ملین یورو (1.8ملین پونڈ)رشوت لینے کے جرم میں دو تا پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔پاکستان کے ساتھ کراچی افئیر کے عنوان سے اگستا آبدوزوں کے سودے میں رشوت لینے کا جن چھ افراد کو مجرم پایا گیا ان میں تین سابق سرکاری فرانسیسی عہدیداران اور تین دویگر ہیں۔ اس سودے میں جو خفیہ کمیشن طے ہوا تھا اسے رقم کی شکل میں فرانس وپس لایا گیا تھا۔ اس میں سے کچھ رقم مبینہ طور پر سابق فرانسیسی وزیر اعظم ایڈورڈ بلادر کی ناکام صداتی مہم پر خرچ کیا گیا تھا۔
مسٹر بلادر ،جو اب91سال کے ہیں، اور ان کے اس وقت کے وزیر دفاع فرینکوئس لیوٹارڈ پر بھی فرد جرن عائد کی گئی ہے اور آئندہ چند ماہ میں ان پر بھی پیرس کی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔لیکن ان دونوں سیاسی شخصیات نے کوئی غلط یا غیر قانونی کام کرنے کی تردید کی ہے۔دوشنبہ کو سنائی جانے والی سزا اگستا آبدوز اسکنڈل کی طویل تحقیقات کے دورانسنائی گئی پہلی سزا ہے۔جن سابق حکومتی عہدیداروں کو سزائے قید سنائی گئی ہے ان میں ایک نکولس بزیرے ہیں جو مسٹر بلادر کے سابق انتخابی مہم منیجر اور2008میں سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کی سوپر ماڈل کارلا برونی کے ساتھ شادی میں ”بیسٹ مین“ کے طور پر شریک تھے۔
عدالت نے کہا کہ مسٹر بزیرے ، جنہیں تین سال کی قید سنائی گئی ہے ، اس امر سے پوری طرح واقف تھے کہ مسٹر بلادر کی انتخابی مہم میں غیر قانونی رقم استعمال کی جارہی ہے۔ دوسرے مجرم قرار دیے گئے سرکاری افسر رینالڈ ڈونی ڈیو ڈی ویبریس کو بھی ،جومسٹر لیوٹارڈ کے سابق مشیر ہیں،3سال کی سزائے قید سنائی گئی ہے۔تیسرے حکومتی اہلکار مسٹر سرکوزی کے سابق مشیر تھیاری گوبرٹ ہیں جنہیں دو سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
باقی جن تین کو پیرس میں سزاسنائی گئی ان میں ایک دفاعی ٹھیکیدار ڈومینک کاسٹیلان ہے جسے دو سال کی قید ہوئی ہے اور دو دیگر نام نہاد لبنانی بچولیوں کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ان دونوں بچولیوں زیاد تقی الدین اور عبد الرحمٰن الاسیر نے پیرس کی عدالت میں حاضر ہونے سے انکار کر دیا اور ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے گئے۔ 2002 نام نہاد کراچی افیئر کی تحقیقات کراچی بم دھماکے میں 11فرانسیسی انجینیروں کی ہلاکت کے بعدشعروع ہوئی تھی۔
پاکستانی حکام نے اسلامی انتہاپسندوں پر الزام عائد کیا تھا لیکن یہ شبہات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ کار بم دھماکہ جس میں ایک بس تباہ ہو گئی دراصل خفیہ اسلحہ سودا کمیشنوں کی ادائیگی روکنے کے لیے اس وقت کے فرانسیسی صدر جیک شیراک کے حکم کے بعد انتقامی کارروائی میں کیا گیاتھا۔مسٹر بلادر پر الزا م ہے کہ وہ پہلے ہی پاکستان کو تین آبدوزوں کی فروخت میں بچولیوں کو کمیشن کی ادائیگی کی منظوری دے چکے تھے اور پھر یہ رقم فرانس واپس آگئی جسے 1995میں ان کی ناکام صدارتی انتخابی مہم پر خرچ کیا گیا۔
رشوت کا تخمینہ13ملین فرینکس یا 2ملین یورو کے مساوی لگایا گیا تھا۔ کراچی افئیر میں مسٹر سرکوزی کے خلاف بھی تحقیقات کی گئی ۔انہوں نے کسی بھی شکل میں اس سودے میں ملوث ہونے کی تردید کی۔ ہلاکت خیز کراچی بم دھماکے کے متاثرین کی پیروی کرنے والے ایک وکیل اولیور مورس نے فرانسیسی عدالت کے اس فیصلہ کی تعریف و تحسین کی۔انہوں نے کہا کہ اگر متاثرین کے لواحقین نے شکایت نہ درج کرائی ہوتی تو ایسا فیصلہ کبھی نہیں ہوتا۔انہون نے مزید کہا کہ متاثرین کے لواحقینکو اب مسٹر بلادر اور مسٹر لیو ٹارڈ پر مقدمہ کا انتظار ہے۔مسٹر بلادر1993تا1995فرانس کے وزیر اعظم تھے ۔وہ اور مسٹر لیو ٹارڈ پر2017میں فرد جرم عائد کی گئی تھی کہ انہوں نے پاکستان سودے میں سرکاری خزانے کے غلط استعمال کیا اور اسے مخفی رکھنے کی ساز باز کی تھی۔
