اسلام آباد: بلوچ کمیونٹی کی سرگرم کارکن اور پاکستانی حکومت کی تنقید کرنے والی 37 سالہ کریمہ بلوچ کی لاش کو صوبہ بلوچستان کے گاؤں میں سخت سکیورٹی کے دوران سپرد خاک کردیا گیا۔
حکام نے پیر کو یہ جانکاری دی۔ وزیر اعظم ہند نریندر مودی کو اپنا بھائی کہنے والی کریمہ بلوچ 22 دسمبر کو کناڈا کے شہر ٹورنٹو میں مشکوک حالات میں مردہ پائی گئی تھیں۔کریمہ ، جو 2016 سے کناڈا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی تھی پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں کی آواز پر تنقید کرتی رہی تھی اور وہ صوبہ بلوچستان میں اپنی گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی پامالی پر صدائے احتجاج و ناراضگی بلند کرنے کے لیے پہچانی جاتی تھیں۔
کچ کے علاقے ٹمپ گاؤں میں کریمہ کی تجہیز و تکفین کے موقع پر ان کے قریبی عزیز موجود تھے۔بلوچ قوم پرستوں کے احتجاج کے خدشات کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے ۔کریمہ کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا ہے کہ اس گاو¿ں کو سیل کردیا گیا ہے تاکہ دوسرے علاقوں سے لوگ کریمہ کے آخری دیدار کے لئے نہ آسکیں۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہونے دینے کو یقینی بنانے کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کردی گئی تھی۔ ٹورنٹو پولیس نے کریمہ کی موت کو مشکوک قرار نہیں دیا ہے ، اگرچہ کچھ حامیوں کا خیال ہے کہ کریمہ کو قتل کیا گیا تھا۔کریمہ پاکستان کی فوج پر ہمیشہ تنقید کرتی تھیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت پاکستان بلوچستان کے قدرتی وسائل کا خود زبردست فائدہ اٹھا رہی ہے اور بلوچ عوام کو اس سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔
کریمہ نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی اور بلوچ رہنماو¿ں اور تحریکی کارکنوں کو لاپتہ کیے جانے پر پاکستانی حکومت کے خلاف مہم چلائی تھی۔ انہوں نے 2016 میں بی بی سی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ترغیب دینے والے 100افراد کی فہرست میں ان کا نام درج تھا ۔
![Karima Baloch buried amid high security](https://urdutahzeeb.com/wp-content/uploads/2021/01/karima-b.jpg)