نئی دہلی،(اے یو ایس ) اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے حجاب کیس پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو آئین کے دیے گئے آزادی اظہار کے حق کے خلاف قرار دیا۔ اویسی نے حجاب پہننے کے حق کو عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حجاب پہننے میں کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ یہ لڑکیاں واقعی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں لیکن انہیں بے دخل کردیا، اس معاملے کا طالبان سے موازنہ کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ طالبان افغانستان کے لوگوں کو تعلیم سے محروم کررہے ہیں جب کہ ہمارے یہاں یہ تعلیم نہیں ہے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے۔محبوبہ نے منگل کو کہا کہ یہ صرف مذہب کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ انتخاب کی آزادی کا بھی معاملہ ہے۔انھوں نے ٹویٹ کیا، ”کرناٹک ہائی کورٹ کا حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے۔ ایک طرف ہم خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ہم انہیں سادہ انتخاب کے حق سے بھی محروم کر رہے ہیں۔ یہ صرف مذہب کے بارے میں ہی نہیں بلکہ انتخاب کی آزادی کے بارے میں بھی ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کی فل بنچ نے منگل کو اڈپی کے ‘گورنمنٹ پری یونیورسٹی گرلز کالج’ کی مسلم طالبات کے ایک حصے کی کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کی درخواست کو خارج کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ اسکول یونیفارم کا اصول ایک معقول پابندی ہے اور اسے آئینی طور پر قبول کیا جاتا ہے، جس پر طالبات کوئی اعتراض نہیں کر سکتیں۔
