کابل: سابق افغان صدر حامد کرزئی نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت افغانستان کے ساتھ اچھے اور خوشگوار تعلقات رکھے گی۔ بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کرزئی نے کہا کہ وہ نئی حکومت کے اقتدار میں آنے سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان پرامن تعلقات کے قیام کی امید رکھتے ہیں۔مسٹر کرزئی نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج نے دونوں ملکوں کے درمیان پرامن تعلقات قائم کرنے کی کسی بھی کوشش کو پہلے ہی سبوتاژ کر دیا ہے۔
کرزئی نے کہا کہ میں آپ سے کہہ سکتا ہوں کہ میرے دور صدارت کے آخری سال میں اس وقت کو پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے ساتھ میرے بہت عمدہ تعلقات تھے۔ اور انہیں میں نے پایا کہ وہ افغانستان کے ساتھ با معنی اور نتیجہ خیز تعلقات رکھنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ لیکن اس وقت ان کی حکومت کا تختہ پلٹ دیا گیا۔ اب جب کہ ان کے بھائی شہباز شریف اقتدار میں ہیں، ہم پاکستانی سویلین حکومت کی قیادت میں ملکی مفادات کو آگے بڑھانے اور پرامن طریقے سے بات چیت کرنے اور مہذب تعلقات کے لیے سننے کے لیے نئی کوششوں کی توقع کرتے ہیں۔
مسٹر کرزئی نے مزید کہا کہ کنڑ اور خوست صوبوں پر پاکستان کے حملے افغانستان کی آزادی اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ افغانستان کے امن، استحکام اور خوشحالی پر حملہ ہے۔ یہ دراصل تعلیم حاصل کر نے والی نوجوان نسل پر حملہ ہے ۔ افغان عوام نے ان حملوں کے خلاف احتجاج کیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے ۔حامد کرزئی کے مطابق ملک میں تربیتی مراکز پر حالیہ حملے افغانستان کے استحکام اور ترقی پر حملہ ہیں۔ اس انٹرویو میں مسٹر کرزئی نے ایک بار پھر افغانستان میں چھٹی جماعت سے اوپر کی لڑکیوں کے لیے اسکول کھولنے پر زور دیا۔
