نئی دہلی: (اے یوایس ) کانگریس کے سینئر لیڈر ملک ارجن کھڑگے ، جنہیں گذشتہ روز پارٹی کا نیا قومی صدر منتخب کیا گیا ،26اکتوبرکو پارٹی صدارت کے عہدے کا باقاعدہ چارج سنبھال لیں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کھرگے کو کانگریس صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ۔ انہوں نے ٹوئیٹر کے توسط سے لکھا کہ ملک ارجن کھرگے جی کو کانگریس کے صدر کے طور پر ان کی نئی مہ داری پر میں نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ خدا کرے ان کا آئندہ دور نہایت خوشگوارہو اور وہ انی ذمہ داریاں بحسن و خوبی ادا کریں۔ تقریباً 24 سال بعد گاندھی خاندان سے باہر کے کسی لیڈر کو ملک کی سب سے قدیم پارٹی کا صدر منتخب کیا گیا۔ اس سے پہلے سیتارام کیسری غیر گاندھی صدر تھے۔ کانگریس صدر کے عہدے کے لیے 17 اکتوبر کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس بار مقابلہ سینئر پارٹی لیڈر ملک ارجن کھڑگے اور ششی تھرور کے درمیان تھا۔ جن میں سے ملک ارجن کھڑگے ششی تھرور کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔
کانگریس صدر منتخب ہونے کے بعد سینئر لیڈر سونیا گاندھی اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کھڑگے سے ملاقات کی اور انہیں جیت پر مبارکباد دی۔کانگریس صدر کے انتخاب کے لیے کل 9,385 ووٹ ڈالے گئے، جن میں سے 416 ووٹوں کو باطل قرار دیا گیا۔ 8,969 درست ووٹوں میں سے ملک ارجن کھڑگے کو 7,897 ووٹ ملے جبکہ باقی 1,072 ووٹ ششی تھرور کو ملے۔اس پر ششی تھرور نے کہاکانگریس کا صدر بننا بڑے اعزاز کی بات ہے بڑی ذمہ داری ہے میری خواہش ہے کہ ملک ارجن کھڑگے اس الیکشن میں ان کی جیت۔ کامیابی پر مبارکباد۔ آخری فیصلہ کھڑگے کے حق میں آیا، میں انہیں کانگریس کے انتخابات میں جیت کے لیے تہہ دل سے مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم سبکدوش ہونے والی کانگریس صدر سونیا گاندھی کے مقروض ہیں جنہوں نے انتہائی نازک حالات میں پارٹی کو قیادت اور طاقت فراہم کی۔ میں کانگریس صدر کے عہدے کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے میں تعاون کے لیے راہل گاندھی، پرینکا گاندھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔کانگریس کے تقریباً 9900 مندوبین پارٹی سربراہ کے انتخاب کے لیے ووٹ دینے کے اہل تھے۔ کانگریس ہیڈکوارٹر سمیت تقریباً 68 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ ہوئی۔
کانگریس صدر سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور کئی دیگر سینئر لیڈروں سمیت تقریباً 9500 مندوبین (الیکٹورل کالج کے ارکان) نے پیر کو پارٹی کے نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ دیا۔کانگریس پارٹی کی 137 سالہ تاریخ میں چھٹی بار صدر کے عہدے کے لیے انتخابات ہوئے ہیں۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش کے مطابق صدر کے عہدے کے لیے 1939، 1950، 1977، 1997 اور 2000 میں انتخابات ہو چکے ہیں۔ اس بار 22 سال بعد صدر کے عہدے کا انتخاب ہوا ہے۔دریں اثنا، ووٹوں کی گنتی کے دوران ششی تھرور کی ٹیم نے پارٹی کی چیف الیکٹورل اتھارٹی کو خط لکھ کر اتر پردیش میں انتخابات کے دوران انتہائی سنگین بے ضابطگیوںکا مسئلہ اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ ریاست میں ڈالے گئے تمام ووٹوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔ تھرور کی مہم ٹیم نے بھی پنجاب اور تلنگانہ میں انتخابات کے انعقاد میں سنگین مسائل اٹھائے تھے۔
ششی تھرور نے یوپی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکانگریس صدر کے عہدے کے لیے انتخاب آزاد اور منصفانہ’ نہیں تھا۔ٹیم نے کہا تھا پارٹی کے سنٹرل الیکشن اتھارٹی کے چیئرمین مدھوسودن مستری کو لکھے ایک خط میں، تھرور کے چیف الیکشن ایجنٹ سلمان سوز نے کہا ہے کہ حقائق نقصان دہ ہیں اور اتر میں انتخابی عمل میں معتبریت اور ساکھ کی کمی ہے۔ اس کے ساتھ ہی راہل گاندھی نے سرکاری اعلان ہونے سے پہلے ہی کانگریس صدر کے لیے ملک ارجن کھڑگے کے نام کا اعلان کر دیا تھا۔ جب راہل گاندھی سے پارٹی میں ان کے کردار سے متعلق ایک سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکانگریس صدر میرے کردار کا فیصلہ کریں گے۔کھڑگے جی سے پوچھیں۔ کانگریس صدر اعلیٰ اور حرف آخر ہیں۔ میں صرف اسپیکر کو رپورٹ کروں گا۔ پارٹی کا نیا صدر پارٹی میں میرے کردار کا فیصلہ کرے گا۔
