Kherson: First Ukrainian city falls to Russian troopsتصویر سوشل میڈیا

لندن: (اے یوایس) برطانوی و امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوجیوں نے یوکرین کے3لاکھ کی آباد والے شہر خیرسون پر ، جسے جنگی نوعیت سے ایک کلیدی مرکز کہا جاتا ہے،قبضہ کر لیا۔اس شہر پر روسی فوج کے قبضہ سے روس کو جنوبی ساحلی پٹی کے ایک بڑے حصہ پر کنٹرول حاصل ہو سکتا ہے ۔ امریکی روزنامہ نیو یارک ٹائمز کے مطابق خیرسون کے مئیر آئیگر کولی خیف نے بھی بدھ کے روز اس امر کی تصدیق کر دی کہ خیرسون میں روسی فوج سے مزاحمت کرنے والی یوکرینی فوج نے پسپائی اختیار کر لی اور شہر چھوڑ کر فرار ہو گئی۔ اس کے ساتھ ہی روس نے یوکرین پر حملے کا کئی روز بعد آخر کار یوکرین کے پہلے کسی بڑے شہر پر اپنا تسلط قائم کر لیا۔روسی قبضہ سے پہلے خیر سون ہوائی اڈے کے قریب زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ۔

خیرسون کے میئرخیرسون نے بتایا کہ روسی فوج نے شہر کے داخلی راستوں پر چوکیاں بنالیں اور وہ اندر گھس آئی ہیں ۔چونکہ ہمارے پاس اسلحہ کی زبردست کمی ہے اس لیے ان کی فوج مزید مقابلہ نہیں کر سکتی۔برطانوی میڈیا نے یہ بھی بتایا ہے کہ یوکرینی شہروں سے باہر تھرمو بیرک راکٹ لانچرز پہنچا دیے گئے ہیں۔یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ کیف میں صورتِ حال اب بھی کشیدہ ہے، روس فوجی اور سویلین اہداف پر گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے۔یوکرین کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ روس چاہتا ہے کہ بیلا روس کے انتہائی تربیت یافتہ فوجی دستوں کے ساتھ مل کر کارروائی کرے۔یوکرینی فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس بیلا روس کی فضائی حدود بھی استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ بیلا روس کی فوج کی نقل و حمل کے اشارے نہیں ملے۔ادھر عالمی فوجداری عدالت کا کہنا ہے کہ یوکرین میں ممکنہ جنگی جرائم پر جلد تحقیقات شروع ہوں گی۔چیف پراسیکیوٹر کریم خان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ روس اور یوکرین دونوں فریقین کے بارے میں تحقیقات کا ارادہ ہے۔ امریکا نے اقوامِ متحدہ میں تعینات 12 روسی سفارت کار بے دخل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

امریکا کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ میں تعینات روسی سفارت کار جاسوسی میں ملوث ہیں۔ادھر روسی سفیر برائے اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ دشمنی کا یہ عمل اقوامِ متحدہ کی میزبانی کے وعدے کے خلاف ہے۔اس سے قبل گزشتہ روز کشیدگی کے خاتمے کے لیے روس اور یوکرین کے درمیان 5 گھنٹے جاری رہنے والے مذاکرات میں جنگ بندی پر اتفاق نہ ہو سکا۔بیلا روس کی سرحد پر ہونے والے روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا۔دریں اثنا یوکرین کے صدر ولودی میرزیلنسکی کے ایک مشیر نے جنوبی بندرگاہ خیرسن پر روسی فوج کے قبضے سے متعلق اطلاعات کی تردید کی ہے۔روس نے اس سے پہلے بدھ کو یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے یوکرین پر حملے کے ساتویں روز اس شہر پرقبضہ کر لیا ہے۔

صدارتی مشیر اولیکسئی اریسٹوویچ نے ایک نیوزبریفنگ میں کہا ہے کہ صوبائی دارالحکومت اور ڈھائی لاکھ کی آبادی کے شہرمیں لڑائی جاری ہے۔یوکرین کا یہ شہر بحیرہ اسود کے کنارے واقع ہے اوریہیں پردریائے ڈنیپرو سمندر میں گرتا ہے۔اریسٹوویچ نے صدر کے دفتر کی ویب سائٹ پر براہ راست بریفنگ نشر کرتے ہوئے کہا کہ شہرکا سقوط نہیں ہوا ہے، ہماری فوج دفاع جاری رکھے ہوئے ہے اور سڑکوں پر لڑائی جاری ہے۔انھوں نے خیرسون کے سقوط سے متعلق اطلاعات کو نادرست قراردیا ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے فوجی اور مقامی محافظ شہراوراس کے گردونواح میں روسی فوج کی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔خیرسن جزیرہ نما کریمیا سے قریباً 130 کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے۔یوکرین کی اس ریاست کو روس نے 2014 میں ضم کر لیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *