مسکوشمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ماسکو میں صدر ویلادمیر پوتین سے ملاقات کی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق کم جونگ اور پوتین کی یہ ملاقات روسی اسپیس سینٹر میں ہوئی۔ پابندیوں کے شکار دونوں ملکوں کے درمیان ہتھیاروں کا تبادلہ کرنے کا معاہدہ متوقع ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر نے شمالی کوریا کے سربراہ کو اسپیس سینٹر کا دورہ بھی کرایا۔اس حوالے سے روسی صدر کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ نے راکٹ ٹیکنالوجی میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔روس کے صدر کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی سیٹیلائٹ بنانے میں روس مدد کرسکتا ہے، شمالی کوریا اپنا خلائی پروگرام تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
شمالی کوریا کے سربراہ اور روس کے صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی گہری نگاہ ٹکی ہوئی ہے۔ حالانکہ شمالی کوریا اور روس دونوں ہی ممالک اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ ان کی بات چیت دفاعی تعاون کے حوالے سے ہو رہی ہے۔ وائٹ ہاو¿س نے کہا کہ اس کے پاس نئی معلومات ہیں کہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان ہتھیاروں کے معاہدے پر مذاکرات سرگرم طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگونے شمالی کوریا کا حالیہ دورہ کے دوران شمالی کوریا کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ روس کو آرٹلری گولہ بارود فروخت کرے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ممنوعہ جوہری اور میزائل پروگرام کی مدد کے لیے خوراک کی امداد اور ممکنہ طور پر ٹیکنالوجی بھی چاہتا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان بلٹ پروف اور کالے شیشے والی ٹرین میں روس پہنچے تھے۔