ریاض:(اے یوایس)خادم حرمین شریفین و فرمانروائے سعودی عرب شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے یمانوئل میکرون کو فرانس کا دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے ان کے اور فرانسیسی عوام کے تئیں ترقی، خوشحالی، کامیابی کیلئے نیک تمنا¶ں کا اظہار کیا۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی فرانسیسی صدر کو مبارکباد کا پیغام ارسال کیا اور فرانس کی مزید ترقی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔واضح رہے کہ ایمانوئل میکرون اپنی حریف مارین لی پیپن کے مقابلے میں58فیصد ووٹ حاصل کر کے ایک بار پھر فرانس کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین نے ایمانوئل میکرون کو فرانس کا دوسری بار کیلئے صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔
واضح ہو کہ عمانوایل ماکرون نے اتوار کے روز انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی اپنی حریف میرین لی پین کو واضح فرق سے شکست دے کر دوسری مدت کے لیے مسند صدارت پر براجمان ہونے کا استحقاق حاصل کر لیا۔ ابتدائی انتخابی و جائزوں میں ہی میکرون کوتقریباً 57،58 فی صد ووٹ حاصل کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ فرانسیسی وزیرصحت اولیویر ویرن نے ایک ٹیلی ویژن چینل پران کی جیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی پالیسی میں تسلسل رہے گا کیونکہ صدر دوبارہ منتخب ہو چکے ہیں۔ لیکن ہم نے فرانسیسی عوام کا پیغام بھی سنا ہے۔میکرون کے لیے جیت کے بعد اب پہلا بڑا چیلنج پارلیمانی انتخابات ہوں گے۔وہ جون میں ہونے والے ہیں اور بائیں اور دائیں بازو کی حزب اختلاف کی جماعتیں فوری طور پر میکرون کی مخالفت کرنے والی پارلیمان میں اپنی بالادستی حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔
واضح رہے کہ آئی ایف او پی، ایلابے، اوپینیئن وے اور آئی پی ایس او ایس نے رائے دہندگان کی بنیاد پر اپنے جائزوں میں میکرون کی 57.6اور58.2 فی صد جیت کا امکان ظاہر کیا تھا۔یورپی یونین کے حامی وسطی سیاست کے علمبردار ماکرون کی فتح کو اتحادیوں کی جانب سے مرکزی دھارے کی سیاست کے لیے مہلت قرار دیا جائے گا جو حالیہ برسوں میں برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج، 2016 میں ڈونالڈ ٹرمپ کے انتخاب اور قوم پرست رہنماو¿ں کی نئی نسل کے عروج سے لرز اٹھی تھی۔میکرون اب فرانسیسی صدور کے اس چھوٹے سے کلب میں شامل ہوگئے ہیں جو دوسری مدت کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔ یوکرین پرروس کے حملے اوراس کے ردعمل میں مغرب کی پابندیوں کے پس منظر میں لی پین کی مہم ماکرون کے کمزور نقطہ کے طورپرزندگی کی بڑھتی ہوئی لاگت پر مرکوزرہی تھی کیونکہ روس پر پابندیوں کے نتیجے میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔انھوں نے ایندھن ٹیکس میں شدید کٹوتی، پاستا سے ڈائپر تک ضروری اشیا پر صفر فی صد سیلزٹیکس، نوجوان کارکنوں کے لیے آمدنی میں چھوٹ اور ملازمتوں اور فلاح و بہبود کے بارے میں فرانسیسی سب سے پہلے مو¿قف کا وعدہ کیا تھا۔