Kisaan rallies' in US, UK, Canada, Australia to show solidarity with farmersتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی : ہندوستانی کسانوں کا معاملہ اب بین الاقوامی ہوچکا ہے اور ان کا آندولن دنیا بھر تک پہنچ گیا ہے۔ کسانوں کی حمایت میں امریکہ ، کینیڈا اور برطانیہ سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں ان میں سکھ برادری کے لوگ ٹریکٹر ٹرالیوں کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔

مہنگی گاڑیوں کے ساتھ بائیک ریلی بھی نکالی جارہی ہے۔ ۔اب یہ تحریک براعظم آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ ریگزار عرب تک بھی پہنچ گئی ہے اور دوبئی کے تارکین وطن بھی اس میں حصہ لینے لگے۔ اسی طرح ، برطانیہ میں سکھوں نے لندن میں ہندوستانی سفارت خانے کے باہر جمع ہوکر دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے کسانوں کی حمایت میں یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ لندن میں نکالی گئی ریلی میں ہزاروں افراد موجود تھے اور اس کی وجہ سے جام کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ کاروں کا قافلہ برمنگھم سے نکل کر ڈربی اور کئی شہروں سے گزرا۔

ان تمام لوگوں کے ہاتھوں میں کسان تحریک کے بینرز تھے اور انہوں نے ہندوستانی سفارت خانے کے سامنے نعرے بازی کی۔ ان کے ہاتھوں میں ’ نو فارمرز ، نو فوڈ‘ کے بینر تھے۔ اس دوران سفارت خانے کے باہر کافی ہنگامہ برپا ہوا۔یہ ریلی اس وقت نکلی جب لندن کی پولیس نے سکھ برادری کے رہنماو¿ں سے کہا تھا کہ کورونا کی وجہ سے زیادہ لوگوں کو جمع ہونے پر روک ہے۔پولیس نے کہا ہے کہ اس طرح کا مظاہرہ ایک مجرمانہ فعل ہے۔

اس کے علاوہ ، برطانیہ کے 36 اراکین پارلیمنٹ نے برطانیہ کے وزیر دفاع ڈومینک ریب کو ایک خط لکھا ہے کہ وہ اس مدعے کو اپنے ہندوستانی ہم منصب کے سامنے اٹھائیں۔کینیڈا میں ٹورنٹو میں ہندوستانی سفارت خانے کے باہر سینکڑوں افراد جمع ہوئے اور کسانوں کی آواز بلند کی۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے کسانوں کی تحریک کی حمایت کرنے کے بعد ہندوستان نے شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا۔

بیرون ملک کسانوں کی حمایت میں ہو رہی ان ریلیوں کے ویڈیو سوشل میڈیاپر وائرل ہورہے ہیں۔ہندوستا ن میں انہیں خوب شیئر کر رہے ہیں۔ امریکہ کے کیلیفورنیا میں سینکڑوں گاڑیوں کا قافلہ کسان ایکتا ریلی کے نام پر سڑکوں پر نکلا۔ یہ قافلہ آکلینڈ سے سان فرانسسکو میں ہندوستان کے سفارت خانے تک گیا۔غور طلب ہے کہ دہلی کے ٹکری اور سنگھو بارڈر پر بیٹھے کسانوں کی تحریک میں آہستہ آہستہ پنجاب اور ہریانہ کے علاوہ کئی ریاستوں کے کسان شامل ہوگئے، یہ تحریک بڑھتی چلی گئی۔ کسانوں اور حکومت کے درمیان بات چیت کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *