نئی دہلی: ہمہ وقتی ٹیسٹ کپتان مقرر کے جانے کے بعد کھیلی گئی تینوں فارمیٹ کی کرکٹ سریز میں یہ پہلا موقع ہے جب کپتان وراٹ کوہلی بیٹنگ میں بری طرح ناکام رہے اور 11اننگز میں صرف ایک ہاف سنچری ہی بنا سکے۔

عام طور پر کوئی بھی معروف بلے باز اگر کسی سریز میں ناکام ہوتا ہے تواس کا سبب کوئی ایک یا دو بولرز ایسے ہوتے ہیں جو اس بلے باز پر حاوی ہو جاتے ہیں اور پوری سریز میں وہ اس کا تعاقب کرتے رہتے ہیں۔ لیکن یہاں کوہلی کے ساتھ ایسا معاملہ نہیں تھا ۔

اختتام پذیر تازہ ترین ٹسٹ سریز میں پہلے ٹسٹ میچ میں جو ولنگٹن میں کھیلا گیا پہلی اننگز میں کائل جیمیسن کی ڈیبو ٹیسٹ وکٹ بنے۔ دوسری اننگز میں انہیں ٹرینٹ بولٹ نے اپنا شکار بنایا۔ دوسرے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں ٹم ساؤدی نے انہیں ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا تو دوسری اننگز میں کولن ڈی گرینڈ ہوم نے انہیں ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا۔

اسی طرح تین ون ڈے میچز کی سریز میں3-0سے وائٹ واش میں انہوںنے تینوں اننگز میں مختلف بولروں کو وکٹ دی۔ پہلے ون ڈے میں ایشا سوڈھی نے انہیںپویلین بھیجا تو دوسرے ون ڈے میچ میں ٹم ساؤدی نے ان کو آؤ ٹ کیا اور تیسرے ون ڈے میں ہمیش بینیٹ نے انہیں اپنا شکار بنایا۔

اسی طرح چار ٹونٹی ٹونٹی میچز میں انہوں نے تین مختلف بولروں کو اپنی وکٹ دی۔ پہلے میچ میں وہ بلیر ٹکنر کا شکار بنے ، دوسرے میچ میں ٹم ساؤدی نے انہیں اپنا شکار بنایا اور تیسرے اور چوتھے میچ میں ہمیش بینیٹ نے انہیں آؤٹ کیا۔

بینیٹ واحد بولر ہیں جس کے وراٹ کوہلی ایک ہی قسم کی کرکٹ سریز میں دو بار اپنا شکار بنایا۔ٹسٹ میچوں میں تو انہوں نے حد ہی کر دی ۔وہ اس بری طرح ناکام رہے کہ محمد شامی جو محض بولر ہیں وہ بھی رنز بنانے کے معاملہ میں وراٹ کوہلی سے آگے رہے۔

کوہلی نے دو ٹسٹ میچوں کی چار اننگز میں 38رنز بنائے جبکہ محمد شامی نے اتنی ہی اننگز میں39رنز بنائے۔ 2003کے دورہ نیوزی لینڈ کے بعد سے اب تک ہندوستان نے دو یا دو سے زائد میچوں کی جو 60ٹسٹ سریز کھیلی ہیں ان میں یہ پہلی ایسی ٹسٹ سریز ہے جس میں کوئی ہندوستانی سنچری نہیں بنا سکا۔ حسن اتفاق سے آخری بار ایسا واقعہ بھی، جس میں کوئی بلے باز سنچری نہیں بنا سکا تھا، نیوزی لینڈ کے ہی خلاف2003میں ہوا تھا۔ اس وقت بھی نیوزی لینڈ نے 2-0سے وائٹ واش کیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *