LAC standoff: India-China talks to break deadlock fail againتصویر سوشل میڈیا

مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر گزشتہ6 ماہ سے بھی زیادہ وقت سے جاری تعطل ختم کرنے کے لئے ہند اورچین کے فوجی کمانڈروں کے درمیان آٹھویں دور کی بات چیت میں بھی فوجیوں کو پیچھے ہٹانے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔ فوجی کمانڈروں کے درمیان یہ مذاکرات ہندوستانی سرحدی علاقے چشول میں گزشتہ جمعہ کو ہو ئے تھے لیکن تقریباً دس گھنٹوں تک چلے اس مذاکرات کاکوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوا اور یہ طے پایا کہ فریقین کے درمیان جلد ہی دوبارہ بات چیت ہوگی۔

فوجی کمانڈروں کی بات چیت ختم ہونے کے تقریباً 48 گھنٹے بعد وزارت دفاع نے اس بارے میں مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر کشیدگی اور تعطل ختم کرنے کے لیے واضح نظریہ اور تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ دونوں کے درمیان فوجیوں کی واپسی کے سلسلے میں مثبت خیالات کا تبادلہ ہوا۔ اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ دونوں فریق دونوں ممالک کے رہنماوں کے مابین ہوئے اہم معاہدے کو سنجیدگی کے ساتھ عمل میں لائیں گے۔ وہ یہ بھی یقینی بنائیں گے کہ محاذوں پر تعینات فوجی تحمل برتیں گے نیزغلط فہمی اور ناسمجھی سے اجتناب کریں گے۔

دونوں فریقوں نے اس بات پر بھی اتفاق کا اظہارکیا کہ وہ فوجی اور سفارتی ذرائع سے بات چیت اور رابطے کو برقراررکھیں گے اور اب تک ہوئی بات چیت کی بنیاد پر زیرالتوا امور کو حل کریں گے، جس سے سرحدی علاقوں میں امن اور دوستی کی فضا قائم رہ سکے۔ دونوں فریقوں کے مابین اگلے دورکے مذاکرات جلد ہی ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران ہندوستان نے یہ واضح کردیا کہ وہ فوجیوں کو پیچھے ہٹانے کی چین کی یکطرفہ تجویز سے متفق نہیں ہے۔بات چیت میں کوئی ٹھوس اتفاق رائے قائم نہ ہونے سے یہ واضح ہوگیا کہ دونوں افواج نا موافق حالات میں بھی اس علاقے میں ڈٹے رہنے کو تیار ہیں اور وہ اس کے لیے تمام تیاریاں کررہی ہیں۔ اس سے یہ تقریباً ثابت ہوگیا کہ موسم سرما کے باوجود یہ تعطل طویل ہوگا کیونکہ دونوں ہی فریق اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں۔ دونوں نے متنازعہ علاقوں میں بہت بڑی تعداد میں فوجیوں اور ہتھیاروں کو جمع کررکھا ہے۔

اب سبھی کی نگاہیں وزیراعظم نریندرمودی اور چین کے صدر شی جن پنگ پر مرکوز ہیں۔ دونوں لیڈران رواں ماہ مختلف بین الاقوامی پلیٹ فارموں پر ورچوول میٹنگوں میں شامل ہونے جارہے ہیں اور اس دوران ان کے درمیان کسی طرح کی بات چیت کاامکان پیدا ہوتا ہے تو اس معاملے پر بھی گفتگو ہوسکتی ہے۔ ہندوستان نے اعلیٰ سطح پر چین کو واضح کردیا ہے کہ وہ ملک کی خودمختاری کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا چاہے اس کے لئے اسے کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *