Lahore ATC gran pre-arrest bail to 14 PTI leadersتصویر سوشل میڈیا

لاہور: یہاں کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بعد ان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔تھانہ شاہدرہ کے انچارج تفتیشی افسر محمد سلیم نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ میاں اکرم عثمان، محمد زبیر خان نیازی، امتیاز محمود شیخ، میاں محمودالرشید، میاں شفقت محمود، ملک ندیم عباس، مراد راس، میاں اسلم اقبال، یاسر گیلانی، ڈاکٹر یاسمین راشد، حماد اظہر، عندلیب عباس اور اعجاز چوہدری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔پی ٹی آئی رہنماو¿ں پر متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں جس میں 25 مئی کو پی ٹی آئی کے کارکنان کے اسلام آباد لانگ مارچ کے دوران دفعہ 144 کی مبینہ خلاف ورزی، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کے الزامات شامل ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماو¿ں کے خلاف مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔درخواست میں کہا گیا کہ ملزمان ’اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر اپنے آپ کو چھپا رہے تھے اور تفتیش کی تکمیل کے لیے ان کی گرفتاری ضروری ہے‘۔جج اَبھر گل خان کی عدالت نے افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔تاہم بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، شفقت محمود، حماد اظہر سمیت 14رہنماو¿ں کی عبوری ضمانتیں منظور کرتے ہوئے پولیس کو 17 جون تک ملزمان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ملزمان کے خلاف تھانہ گلبرگ اور شاہدرہ پولیس نے مقدمات درج کیے ہیں، تمام رہنماؤں نے گرفتاری کے خوف سے عبوری درخواستیں دائر کی تھیں۔

عدالت نے تمام ملزمان کو ایک، ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی۔گزشتہ ماہ پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنماو¿ں اور کارکنوں کے خلاف لانگ مارچ کے بعد مبینہ طور پر احتجاج کرنے کے الزام میں کل 42 فوجداری مقدمات درج کیے تھے۔مقدمات میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے مبینہ حملوں میں تین پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران شہید جبکہ 100 دیگر زخمی ہوئے، جن میں سے تین کی حالت تشویشناک تھی۔مذکورہ زخمی اہلکاروں میں لاہور کے 34، اٹک کے 48 اور سرگودھا، میانوالی، راولپنڈی، جہلم اور دیگر شہروں کے 9 اہلکار شامل تھے۔قبل ازیں ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ لاہور میں 12، سیالکوٹ میں 5، راولپنڈی اور سرگودھا میں 4، 4، میانوالی میں 3، اٹک اور جہلم میں 2،2 مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ چکوال میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *