اسلام آباد: لال مسجد کے امام وظطیب مولانا عبد العزیز غازی ، ان کے اہل و عیال و کنبہ کے دیگر افراد اور طلباءکو مسجد سے نکل جانے کے لیے دی گئی مہلت کے ختم ہونے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لال مسجد کا ایک بار پھر گھیراؤ کر لیا۔
اسلام آباد ایڈمنسٹریشن اور پولس نے ڈان نیوز کو بتایا کہ بدھ کی شام تک مسجد خالی کردینے کے لیے دی گئی مہلت ختم ہوجانے کے بعد مسجد کا محاصرہ کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا عزیز کےساتھ اتوار کے روز ایک معاہدہ ہوا تھا جس کی رو سے انہیں جامعہ حفصہ میں ایک اراضی الاٹ کی جائے گی اور وہ اس کے عوض مسجد چھوڑدیں گے۔جبکہ دوسری جانب مولانا کے بھتیجے ہارون عبد الرشید غازی نے مسجد خالی کرنے کے لیے اس قسمکے کسی بھی معاہدہ کی تردید کی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عہدیداروں نے مزید کہا کہ یہ کارروائی ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے دورہ پاکستان اور مسجد کے ہی قریب واقع قومی احتساب بیورو میں پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی پیشی کے پیش نظر کیے گئے سیکورٹی بندوبست کا ایک جزو ہے۔
انسداد دہشت گردی فورس، پولس کمانڈوز، فساد کش پولس اور خواتین اہلکار پر مشتمل ایک بڑے پولس جتھے نے نماز عصر سے پہلے ہی لال مسجد کے ارد گرد بندوبست کر دیا تھا۔یہ جتھہ مسجد کے اطراف میونسپل روڈ، مسجد روڈ اور شیہد ملت روڈ اور مسجد سے متصل ہفتہ واری بازار پرتعینات کیا گیا ہے۔
مسجد میں داخلے پر بندش لگادی گئی ہے اور صرف علاقہ کے لوگوں کو ہی ان کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد کہ وہ اسی علاقہ کے ہیں، نماز کے لیے مسجد جانے دیا جا رہا ہے۔