کابل:افغانستان پر قبضہ کرنے کے لئے طالبان کی مدد کرنے میں پاکستان کاکردار تھا۔ پاکستانی فوج نے طالبان کی مدد کے لیے تربیت یافتہ دہشت گرد بھیجے۔ پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ دہشت گردوں کی تعداد میں پنجاب (پاکستان)سے ہے ، جنہیں فوج نے طالبان کی صفوں کو مضبوط بنانے کے لیے لشکر طیبہ کے کیمپوں میں تھوڑے وقت کی تربیت کے بعد بھیجا تھا۔
پاکستان کا صوبہ پنجاب دو انتہائی بدنام زمانہ پاکستانی فوج کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں لشکر طیبہ اور جیش محمد(جے ای ایم)کا خاص ٹھکانہ ہے۔ پاکستان نے طالبان کی مدد کے لیے 10 ہزار سے زائد دہشت گرد بھیجے تھے ، حالانکہ ان اعداد و شمار کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہے۔ قندھار میں لشکر کے دہشت گردوں نے طالبان کے ساتھ لڑ کر کابل پر قبضہ کر لیا۔ خبر ہے کہ اس لڑائی کے دوران لشکر کے کئی دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔
لشکر ٹیم کی قیادت سیف اللہ خالد کر رہا تھا ، جو قندھار کے ضلع نواہی میں اپنے 11 ساتھیوں کے ساتھ لڑائی میں مارا گیا۔ پاکستان نے مقتول دہشت گردوں کی لاشوں کو ان کے آبائی مقامات تک پہنچانے کے انتظامات بھی کیے تھے۔ پاکستان نے زخمی لشکر طیبہ اور افغانستان میں لڑنے والے دیگر پاکستانی کیڈروں کے لیے عارضی ہسپتال بھی قائم کیے تھے۔ جیش رہنما مسعود اظہر کے طالبان قیادت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ لشکر طیبہ 90 کی دہائی سے افغانستان کے اندر ایک مضبوط گڑھ رہا ہے اور یہ گروپ 2001 سے طالبان کے ساتھ تربیت اور لڑائی جاری رکھے ہوئے ہے۔