لندن: چین کے اویغور مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم سے متعلق لیک ہونے والی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ اس ظلم و ستم کے پیچھے چینی صدر شی جن پنگ اور اعلیٰ رہنماو¿ں کا ہاتھ ہے حالانکہ چین ایسے الزامات کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے۔ لیک ہونے والی دستاویزات پر مبنی اس رپورٹ میں ان رہنماؤں کی کئی تقاریر شامل ہیں جن میں اویغور مسلمانوں کی بڑی تعداد کو قید میں رکھا گیا اور انہیں کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔
برطانیہ میں قائم اویغور ٹریبونل میں جمع کرائی گئی اس رپورٹ کو سنکیانگ پیپرز کا نام دیا گیا ہے۔ چین کے سنکیانگ صوبے میں اویغور مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔چینی صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کی چیانگ سمیت حکمران کمیونسٹوں کے بیانات سنکیانگ پیپرز میں ہیں، جن میں اویغور مسلمانوں کی قید، بڑے پیمانے پر نس بندی، دوسری برادریوں میں جبری شادیاں اور فیکٹریوں میں جبری مشقت شامل ہیں۔ اس رپورٹ کو تیار کرنے والے ڈاکٹر جینج کے مطابق تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ بڑی شخصیات کا کردار اس سے زیادہ ہے جو سمجھا گیا تھا۔
ایغوروں پر ہونے والے ظلم وستم چین میں ایغوروں کو نشانہ بناتے ہوئے اس کمیونٹی پر کئی طرح کے مظالم ڈھائے گئے۔ انہیں سنکیانگ صوبے میں کپاس کے کھیتوں میں کام کرنے پرمجبور کیا گیا۔ اویغور خواتین کو ان کی آبادی کم کرنے کے لیے بڑی حد تک ان کی نس بندی کی گئی۔ بچوں کو خاندانوں سے الگ کر دیا گیا۔چین یہ کہہ کر اپنے اقدامات کا جواز پیش کرتا ہے کہ دہشت گردی کو روکنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ایغوروں کی دوبارہ تعلیم کے لیے کیمپ لگا رہے ہیں۔