بیروت:(اے یو ایس)لبنان سے تعلق رکھنے والے تین حقیقی بہنوں کی ایک ہفتہ قبل پراسرار گم شدگی کے بعد ان کی لاشیں شام کے ساحلی شہر طرطوس میں سمندر کے کنارےسے برآمد ہوئی ہیں۔ایک لبنانی سیکیورٹی عہدیدار نے خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کو لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کی لاشیں ملنے کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے سمندر میں ڈوبنے کے قیاس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ سوموار کو شمالی لبنان کے علاقے بزیزا سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان نے تین نوجوان لڑکیوں جو آپس میں حقیقی بہنیں بھی ہیں کی گم شدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ‘فیس بک’ پر ان کی تصاویر بھی پوسٹ کی گئیں تاکہ ان کی شناخت میں مدد مل سکے۔لبنان کے ایک سیکیورٹی ذمہ دار نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے وائرل ہونے والی تصاویر کے مطابق لبنان میں لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تینوں لڑکیوں کی لاشوں کی واپسی کے لیے شامی حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تینوں لڑکیوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے لگتاہے کہ ان کی موت سمندر میں ڈوبنے سے ہوئی ہے۔ لبنان میں ڈونے والی لڑکیوں کی لاشیں سمندری لہروں کے ذریعے بہتے ہوئے طرطوس کے ساحل تک پہنچ گئیں۔
ادھر شام کی سرکاری نیوز ایجنسی ‘سانا’ کے مطابق لبنانی سفارتخانے نے وزارت خارجہ کے ذریعے لبنانی لڑکیوں کی واپسی کے لیے رابطے کیے ہیں۔دمشق کی وزارت داخلہ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ تین نوجوان لڑکیوں کی لاشیں سمندر کے کنارے سے ملی ہیں۔ ان کی عمریں بیس اور تیس سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں لبنانی پولیس ہلاک ہونے والی لڑکیوں کے اہل خانہ سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔