اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہبر اعلیٰ میں محمد نواز شریف کانام ایکزٹ کنٹرول لسٹ سے حذف کرنے کی درخواست پر سماعت موقوف کر دی۔
جسٹس طارق عبسی اور جسٹس چودھری مشتاق پر مشتمل ایک دو ججی بنچ کے اس استفسار پر کہ نواز شریف کی واپسی کب متوقع ہے تو ان کے وکیل نے جواب دیا کہ فی الحال ان کا موکل علالت کی بنا ءپر بیرون ملک زیر علاج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی طبی رپورٹیں باقاعدگی کے ساتھ وقفہ وقفہ سے متعلقہ حکام کو پیش کی جارہی ہیں۔ وکیل استغاثہ نے سوال کیا کہ چار ہفتہ کا سفری بھتہ ختم ہو جانے کے باوجود نواز شریف پاکستان واپس نہیں آئے۔ جس پر چودھری مشتاق نے فوراً وکیل استغاثہ کو ٹوکا کہ سیاسی بیانات دینا چھوڑیں اور قانون کی حد میں رہیں۔
عدالت نے خیال ظاہرکیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جاریکردہ حکم کے مطابق نواز شریف کو اپنے ڈاکٹروں سے فٹنس سرٹی فیکٹ لینے کے بعد نواز شریف کو وطن لوٹ آنا چاہئے۔
عدالت نے کہا کہ اگر حکومت کو نواز کی طبی رپورٹون پر کوئی شبہ ہے تو وہ ایک علیحدہ درخواست داخل کر سکتیہے۔تاہم استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ اگر نواز شریف اپنے بیرون ملک قیام کو طویل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے وہ وفاقی حکومت سے اجازت لیں۔حکومت نے سماعت موقوف کر دی۔